1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا امریکا کے ساتھ نئے تعلق پر زور

ندیم گِل28 ستمبر 2014

روس نے زور دیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات ازسر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ماسکو حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ شام میں جہادیوں کے خلاف لڑائی میں واشنگٹن انتظامیہ نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DMJ0
روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروفتصویر: Reuters

روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ماسکو حکومت کے اس مؤقف کا اظہار اتوار کو سامنے آنے والے مختلف انٹرویوز میں کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ روس پر مغربی پابندیوں کا باعث بننے والی یوکرائن کی صورتِ حال اب بہتر ہو رہی ہے جس کی وجہ ان کی حکومت کی جانب سے امن کے لیے کیے گئے اقدامات ہیں۔

لاوروف نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیٹو آج بھی ’سرد جنگ کے زمانے کی ذہنیت‘ رکھتی ہے۔ انہوں نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے روس کے اتحادی بشار الاسد کو شام میں اسلامی ریاست کے جہادیوں کے خلاف شروع کی گئی مہم سے علیحدہ رکھا اور یوں اس حوالے سے دوہرے معیار سے کام لیا۔

انہوں نے کہا کہ اب واشنگٹن انتظامیہ دنیا کے کسی بھی حصے میں استغاثہ، جج یا جلاد کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔ لاوروف نے کہا: ’’ہم بالکل یہ چاہتے ہیں کہ تعلقات معمول پر آ جائیں لیکن تعلقات ہم نے خراب نہیں کیے تھے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے جسے امریکی شاید ’ازسر نو ترتیب‘ کہیں گے۔‘

Bashar al-Assad Porträt 31.08.2014
شام کے صدر بشار الاسدتصویر: Reuters/SANA

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی جس کا متن روس کی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ روس کے چینل فائیو ٹیلی وژن سے بات چیت میں لاوروف نے کہا: ’’امریکا کی موجودہ حکومت آج تعاون کے زیادہ تر ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہے جو اس نے ہمارے ساتھ مل کر خود کھڑا کیا تھا۔ ضرورت شاید اس بات کی کہ اب کچھ زیادہ کام کیا جائے، شاید تعلقات کی ازسرنو ترتیب کا مرحلہ نمبر دو یا پھر مرحلہ نمبر دو اعشاریہ صفر۔‘‘

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن میں صدر ولادیمیر پوٹن کی کوششوں سے حالات بہتر ہو رہے ہیں۔

امریکا اور یورپی یونین ماسکو حکومت پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں کییف حکومت کے خلاف کھڑے روس نواز باغیوں کی حمایت کرتی ہے۔ اس بناء پر انہوں نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جنہیں بارہا سخت بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ روس کی جانب سےیوکرائن کے علاقے کریمیا کا الحاق بھی ہے جو رواں برس مارچ میں ہوا تھا۔

یہ تنازعہ مغرب اور روس کے درمیان تعلقات میں سرد جنگ کے زمانے کے بعد انتہائی کشیدگی کا باعث بنا تھا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس امن اور سفارت کاری کا راستہ اپنائے تو اس پر عائد پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔