1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کو ادویات کے خلاف مدافعت والے خطرناک ٹی بی جرثومے کا سامنا

Ali Amjad19 مارچ 2013

دنیا میں تپ دق کے ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہیے جن میں اس بیماری کے جرثومے کے خلاف تمام ادویات غیر مؤثر ہو گئی ہیں۔ عالمی سطح پر اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر 1.6 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/17zvs
تصویر: AP

اپنے ایک مشترکہ بیان میں عالمی ادارہء صحت اور ایڈز، تپ دق اور ملیریا کے گلوبل فنڈ نے ڈونرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹی بی کے ان مہلک واقعات کی تشخیص اور علاج کے لیے جلد از جلد فنڈز مہیا کریں۔ عالمی ادارہء صحت کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان نے کہا ہے کہ تپ دق کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے امداد دہندگان کو جلد از جلد مالی مدد فراہم کرنا ہو گی۔

تپ دق کو کچھ عرصہ پہلے تک ’ماضی کی بیماری‘ سمجھا جانے لگا تھا لیکن ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے تپ دق کے جرثوموں کی وجہ سے اس بیماری کے واقعات سامنے آنے کی وجہ سے یہ ایک بار پھر دنیا بھر کے لیے ایک بڑا خطرہ بن گئی ہے۔

TBC Tuberkulose Erreger
تصویر: picture-alliance/dpa

اعداد و شمار کے مطابق سن 2011ء میں 87 لاکھ انسان پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوئے تھے، جن میں سے 14لاکھ ہلاک ہو گئے تھے۔ عالمی ادارہء صحت کے ایک اندازے کے مطابق سن 2015ء تک ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے جرثوموں کی وجہ سے لگنے والی تپ دق کی بیماری کے واقعات کی تعداد بیس لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

پھیپھڑوں کی ایک عام بیماری کا علاج ایک طویل عمل ہے، جس میں مریض کو چھ ماہ تک مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹکس دی جاتی ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کے غلط یا زیادہ استعمال یا پھر تپ دق کی عام قسم کے نامکمل علاج سے بھی ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے جرثوموں کے باعث لگنے والی تپ دق کی بیماری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان واقعات کو کنٹرول کرنے میں ٹی بی کے خلاف صف اول کی اہم ادویات ناکام ہو چکی ہیں۔

عالمی ادارہء صحت اور گلوبل فنڈ کے مطابق کم اور متوسط آمدنی والے 118ممالک کو اس بیماری سے نمٹنے کے لیے سالانہ 1.6 ارب ڈالر درکار ہیں۔ ’’اگر یہ فنڈز فراہم کیے گئے تو اس سے ٹی بی کے 17 ملین مریضوں اور ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے تپ دق کے جرثوموں کی وجہ سے لگنے والی بیماری کے مریضوں کا مکمل علاج ممکن ہو سکے گا۔ اس مالی امداد سے 2014 ء اور 2016 ء کے درمیانی عرصے میں چھ لاکھ انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں ‘‘۔

Flash-Galerie Bakterien
تصویر: public domain

گلوبل فنڈ کے چیف ایگزیکٹو مارک ڈائبل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مہلک بیماری سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ میں اضافہ لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کے نتائج بہت ہولناک ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارہء صحت اور گلوبل فنڈ نے کہا ہے کہ ڈونرز کی جانب سے دی گئی اضافی رقم کو ٹی بی کے مرض کی صحیح تشخیص پر خرچ کیا جائے گا اور ایسی ادویات تیار کی جائیں گی جن سے اس بیماری کا علاج ممکن ہو سکے۔ مریضوں کی مؤثر ادویات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی مالی وسائل کی ضرورت ہے۔

ان اداروں کے مطابق ٹی بی کی بیماری پر ریسرچ اور نئی ادویات اور ویکسین کی تیاری کے لیے سالانہ 1.3ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ وہ ممالک جہاں ٹی بی کیسز کی شرح زیادہ ہے، وہاں بچوں کو Bacilli Calmette-Guerin ویکسین دی جا رہی ہے لیکن اس کے اثرات چند ہی سال بعد ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ ویکسین عام قسم کی ٹی بی کے خلاف بھی غیر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ مختلف دوا ساز کمپنیاں اور تحقیقی ادارے نئی ویکسین کی تیاری میں مصروف تو ہیں لیکن انہیں ابھی تک کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

zh / ij (Reuters)