1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواب آور دوا کے استعمال سے الزائمر کے خطرات میں اضافہ

کشور مصطفیٰ10 ستمبر 2014

اب تک اس بارے میں معلومات نہیں پائی جاتی تھیں کہ آیا بینزو ڈائزیمین نامی دوا دماغی بیماریوں کا سبب بنتی ہے یا نہیں مگر ایک نئے مطالعاتی جائزے کی رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ اس بارے میں اب تحقیقات کی جانی چاہیں۔

https://p.dw.com/p/1D9om
تصویر: picture-alliance/dpa

خوف، اعصابی خلل، بے چینی، اضطرابی کیفیت اور بے خوابی کے خلاف سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایک دوا کے بارے میں سامنے آنے والے ایک مطالعاتی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ اس کا استعمال الزائمر کے خطرات کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

عام طور پر بینزو ڈائزیمین نیند کی کمی اور اعصابی خلل یا اضطرابی کیفیت کے حامل مریضوں کو دی جاتی ہے یا ایسے مریضوں کا علاج سب سے زیادہ اسی دوا سے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب تک اس بارے میں معلومات نہیں پائی جاتی تھیں کہ آیا بینزو ڈائزیمین نامی دوا دماغی بیماریوں کا سبب بنتی ہے یا نہیں مگر ایک نئے مطالعاتی جائزے کی رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ اس بارے میں اب تحقیقات کی جانی چاہیں اور یہ پتا لگانے کی کوشش ضروری ہے کہ بینزو ڈائزیمین اور دماغی امراض کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں؟

دنیا بھر میں اس وقت ذہنی قوت کو مفقود کر دینے والی بیماری ڈیمنشیا کے شکار مریضوں کی تعداد 36 ملین ہے۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق 20 سال بعد ڈیمنشیا کے شکار افراد کی تعداد دو گنا ہونے کی توقع کی جا رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ متوقع حیات یا زندگی ماضی کے مقابلے میں طویل ہوگئی ہے اور بچوں کی پیدائش اب پہلے کے مقابلے میں دیر سے ہونے کا رجحان بھی بہت بڑھ گیا ہے۔

Pflege Altenheim
دنیا بھر میں اس وقت ذہنی قوت کو مفقود کر دینے والی بیماری ڈیمنشیا کے شکار مریضوں کی تعداد 36 ملین ہےتصویر: picture alliance / dpa

فرانس اور کینیڈا کے محققین نے کینیڈا کے ایک وسطی صوبے کیوبک میں ہیلتھ انشورنس ڈیٹا بیس کی مدد سے ایسے ایک ہزار سات سو چھیانوے افراد میں الزائمر کی نشاندہی کی ہے جن کی صحت کو اس بیماری کی تشخیص سے چھ سال قبل سے مانیٹر یا اُس کی نگرانی کی جا رہی تھی۔ محققین نے ان میں سے ہر ایک فرد کی صحت کا موازنہ اُس کے ہم عمر اور ہم جنس ایک صحت مند فرد سے تین تین بار کیا تاکہ کسی غیر معمولی تغیر کا پتہ لگایا جا سکے۔ محققین کو پتہ چلا کو ایسے مریض، جنہوں نے بینزو ڈائزیمین دوا کا بہت زیادہ استعمال کم از کم تین ماہ تک مسلسل کیا، میں ایسا نہ کرنے والوں کے مقابلے میں الزائمر کی تشخیص کے خطرات 51 فیصد زیادہ پائے جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ ماہرین نے کہا ہے کہ جتنے طویل عرصے تک کوئی مریض اس دوا کا استعمال کرے گا اتنے ہی زیادہ اُس میں الزائمر کے عارضے کے جنم لینے کے خطرات بڑھتے جائیں گے۔

کینیڈا اور فرانس کے طبّی محققین نے کہا ہے کہ اُن کے مطالعاتی جائزے کی رپورٹ صحت عامہ سے متعلق کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ دوا بینزو ڈائزیمین کا استعمال کرنے والے مریضوں میں الزائمر کے عارضے کے خطرات 43 فیصد سے بڑھ کر 51 فیصد تک پہنچ جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد اب ایسے معاشروں میں بھی اس دوا کے استعمال اور اس سے الزائمر کے جنم لینے کے بارے میں بڑے پیمانے پر نئے کیسز کی چھان بین ہو سکے گی، جہاں ابھی بینزو ڈائزیمین کا استعمال بہت عام نہیں ہوا ہے۔

Schlaftabletten mit Wasserglas Symbolbild
بینزو ڈائزیمین نامی دوا دماغی بیماریوں کا سبب بنتی ہےتصویر: DW

یہ تحقیقی مطالعاتی جائزہ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوا ہے اور اس بارے میں ایک تبصرہ کرتے ہوئے برطانیہ کے الزائمر ریسرچ گروپ کے سربراہ ایرک کارن نے کہا کہ اس مطالعاتی جائزے میں شامل کیا جانے والا ڈیٹا محض پانچ سال کے عرصے میں جمع کیا گیا ہے جبکہ الزائمر کے عارضے کی علامات اس مرض کی تشخیص سے ایک دہائی یا اس سے بھی پہلے ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں بینزو ڈائزیمین اور الزائمر کے مابین مجوزہ تعلق اور اس کے پیچھے بنیادی وجوہات کے بارے میں مزید طویل المدتی ریسرچ کی ضرورت ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید