حکیم اللہ محسود کا نائب برطرف
6 مارچ 2012تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولوی فقیر محمد کو نائب کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ اتوار کو ایک اجلاس میں کیا گیا، جس کی قیادت ٹی ٹی پی کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے کی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اجلاس شمالی مغربی قبائلی پٹی میں ایک خفیہ مقام پر منعقد کیا گیا تھا۔ احسان اللہ احسان نے کہا: ’’اتوار کو شوریٰ کا انعقاد ہوا تھا، جس میں مولوی فقیر محمد کو ٹی ٹی پی کے نائب کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مولوی فقیر گروہ کے عام رکن کی حیثیت سے کام جاری رکھے گا۔ تاہم احسان نے اس کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ نہیں بتائی اور نہ ہی نئے نائب کا اعلان کیا۔
مولوی فقیر محمد باجوڑ میں طالبان کا کمانڈر بھی ہے، جو افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کے سات اضلاع میں سے ایک ہے۔ اس علاقے میں حالیہ کچھ عرصے سے پاکستانی فوجیوں اور طالبان کے درمیان لڑائی تھمی ہوئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق طالبان کے قریبی ایک شخص نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ باجوڑ کا کمانڈر مولوی فقیر محمد محسود کے نزدیک پسندیدہ نہیں رہا ہے، جس کی وجہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے اس کی مبینہ حمایت ہے۔
اس شخص کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولوی فقیر ٹی ٹی پی کے اندر محسود کے سب سے بڑے حریف ولی الرحمان کے ساتھ بھی ہمدردی رکھتا ہے۔
طالبان کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کے لیے ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ اے ایف پی نے اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہےکہ افغان طالبان کا سربراہ ملا عمر ٹی ٹی پی کو اندرون پاکستان حملے نہ کرنے کے لیے کہہ چکا ہے۔
ٹی ٹی پی شدت پسند کمانڈروں کا ایک گروہ ہے، جس کی بنیاد بیت اللہ محسود نے رکھی تھی۔ وہ اگست 2009ء میں امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بننے تک گروہ کا سربراہ بھی رہا۔ اس کی ہلاکت سے اس شدت پسند گروہ کی قیادت کی جنگ چھڑ گئی تھی، جس میں جیت حکیم اللہ محسود کی ہوئی۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی
ادارت: عاطف بلوچ