1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت نہ مانی تو ریڈ زون میں داخل ہو جائیں گے، عمران

امتیاز احمد18 اگست 2014

اسلام آباد میں حکومت سے مستعفی ہونے کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھے ہزاروں مظاہرین حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن مکمل ہونے پر شہر کے ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت نے مذکراتی کوششیں بھی تیز تر کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cwgj
تصویر: picture-alliance/dpa

پیر کے روز حکومت مخالف مظاہرین سے خطاب میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس مستعفی ہونے کے لیے مزید 48 گھنٹے ہیں اور اگر وزیراعظم نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوئے تو مظاہرین اسلام آباد کے ریڈ زون کہلانے والے حساس علاقے میں داخل ہو جائیں گے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عمران خان کے اس اعلان سے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

پارلیمان میں تیسری سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ نے قومی اسمبلی سے اپنے ارکان پارلیمان کے استعفوں کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے گزشتہ برس مئی میں ہونے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور مطالبہ کیا کہ حکومت مستعفی ہو اور ملک میں غیر سیاسی افراد پر مبنی قومی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے، جو صاف اور شفاف انتخابات کرائے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 1.7 ملین نفوس پر مبنی اسلام آباد شہر میں حکومت مخالف دو جماعتوں کے دو علیحدہ علیحدہ مقامات پر جاری ان دھرنوں کی وجہ سے شہر میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

عمران خان کی جانب سے اس اعلان کے بعد پہلے سے سلامتی، اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے کئی مسائل میں گھرے پاکستان کے مزید غیرمستحکم ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کا ریڈزون سفارت خانوں، پارلیمان اور اہم حکومتی دفاتر کا حامل ہے، جن میں وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر بھی شامل ہے۔ عمران خان نے کہا کہ منگل کے روز اس سلسلے میں ان کے دھرنے میں شامل افراد رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے ریڈزون میں داخل ہو جائیں گے، ’’میں سب سے آگے ہوں گا، میرے کارکن میرے پیچھے ہوں گے اگر گولی چلائی گئی تو وہ مجھے لگے گی میرے کارکنوں کو نہیں۔‘‘

خیال رہے کہ وفاقی وزیرخارجہ چوہدری نثار واضح الفاظ میں خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ان مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، تو قانون حرکت میں آ جائے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ ان مظاہروں کے موقع پر اسلام آباد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں افراد تعینات کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد ہی میں پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں بھی ہزاروں افراد شریک ہیں، جب کہ اس جماعت کے سربراہ اور مذہبی و سیاسی رہنما طاہرالقادری بھی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے الٹی میٹم کا اعلان کر چکے ہیں۔ پیر کے روز انہوں نے اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے بھیجی گئی کمیٹی سے ملنے سے بھی انکار کر دیا اور کہا کہ وہ ’’پرامن انقلاب‘‘ تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔