1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس فائر بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

عاصم سليم27 جولائی 2014

حماس نے چوبیس گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کر ديا ہے۔ تاہم اس کے باوجود غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس فائر بندی میں سنجیدہ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1CjUw
تصویر: picture alliance/AP Photo

نیوز ایجنسی روئٹرز نے حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی مداخلت پر اور عید الفطر کی مناسبت سے فائر بندی کی عارضی ڈیل قبول کی گئی ہے۔ جنگ بندی کی مدت مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بجے شروع ہونا تھی تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق وہاں گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔

اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے اتوار کو ہی ايک امريکی نشرياتی ادارے پر نشر کردہ اپنے انٹرويو کے دوران کہا کہ حماس خود ہی اپنی طرف سے اعلان کردہ فائر بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ان کے بقول اسرائيل اپنے دفاع کے ليے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔

اتوار کی صبح اسرائيلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا تھا، ’’غزہ کے شہريوں کی فلاح کے ليے انسانی بنيادوں پر فائر بندی کے دورانيے ميں حماس کی طرف سے مسلسل راکٹ حملوں کے جواب ميں اسرائيلی دفاعی فورسز اب اپنی فضائی، بحری اور زمينی کارروائی بحال کر ديں گی۔‘‘ فوجی بيان ميں شہريوں کو تنبيہ کی گئی ہے کہ وہ تصادم کی زد ميں آنے والے علاقوں سے دور رہيں۔

غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالنے والی فلسطينی تنظيم حماس کے مسلح دھڑے قسام بريگيڈ نے بتايا ہے کہ اس کے طرف سے اسرائيل کے جنوبی شہر اشدود کی جانب پانچ گريڈ ميزائل داغے گئے جبکہ تل ابيب کی طرف بھی ايک M75 راکٹ فائر کيا گيا۔ ايک اور اسلامی جہادی تحريک کے مسلح دھڑے قدس بريگيڈ نے بھی اسرائيل کی طرف راکٹ حملے کرنے کا دعوی کيا تھا۔

پيرس ميں منعقدہ اجلاس کے بعد برطانوی، فرانسيسی و امريکی وزرائے خارجہ
پيرس ميں منعقدہ اجلاس کے بعد برطانوی، فرانسيسی و امريکی وزرائے خارجہتصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کی صبح جنوبی و وسطی اسرائيلی شہروں ميں انتباہی سائرنوں کی آوازيں گونجتی رہيں تاہم عينی شاہدين کے بقول کوئی شہری زخمی يا ہلاک نہيں ہوا۔ اسرائيلی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے دو راکٹوں کو مار گرايا جبکہ ديگر تمام غیرگنجان آباد علاقوں ميں گرے۔

ہفتے کے روز اسرائيلی سکيورٹی کابينہ نے عارضی فائر بندی کی مدت ميں توسيع کر کے اسے چوبيس گھنٹوں تک کے ليے کارآمد بنانے پر اتفاق کر ليا تھا اور اسے مقامی وقت کے مطابق آج رات بارہ بجے جبکہ عالمی وقت کے مطابق آج رات نو بجے تک فعال رہنا تھا۔

حماس کے ترجمان سميع ابو زہری کے بقول جنگ بندی اس ليے ناقابل فبول تھی کيونکہ اس دوران اسرائيلی فوجيوں نے غزہ ميں سرنگيں ڈھونڈنے اور انہيں تباہ کرنے کا عمل جاری رکھا اور متعدد علاقوں ميں لوگوں کو اپنے گھروں کی طرف نہيں جانے ديا۔

قريب تين ہفتوں سے جاری اس مسلح تنازعے ميں اب تک 1,049 فلسطينی ہلاک جبکہ چھ ہزار کے قريب زخمی ہو چکے ہيں۔ ہلاک شدگان اور زخمی ہونے والوں ميں بھاری اکثريت شہريوں کی ہے۔ سترہ جولائی سے اسرائيلی زمينی کارروائی کے آغاز سے اب تک اسرائيل کے بھی تينتاليس فوجی مارے جا چکے ہيں۔

غزہ ميں قدرے طويل فائر بندی کی اميد اس وقت ختم ہو گئی تھی جب ہفتے کے روز فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں منعقدہ ايک اجلاس ميں پيش کردہ فائر بندی کی ايک ڈيل کو اسرائيلی حکومت نے مسترد کر ديا تھا۔ اجلاس ميں امريکا، فرانس، اٹلی، جرمنی، ترکی اور قطر کے اعلی سفارت کاروں نے شرکت کی، جس کے بعد ترک وزير خارجہ احمد داؤد اوگلو نے بتايا کہ شرکاء ايک ہفتے کی مدت کے ليے فائر بندی کی ايک ڈيل کو حتمی شکل دينے کہ کافی قريب تھے کہ اسرائيل نے آخری لمحات ميں پيشکش کو مسترد کر ديا۔

جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا ہے کہ غزہ پٹی ميں طويل المدتی بنيادوں پر جنگ بندی اسی وقت ممکن ہے کہ جب غزہ حماس کے ليے پناہ گاہ نہ بنا رہے اور فلسطينيوں کے ليے حالات ميں بہتری آئے۔