1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری مذاکرات سے ایران کو منانے پر کم ہی اعتماد ہے، ایہود باراک

1 مئی 2012

اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات کی کامیابی کی امید بہت کم ہے۔

https://p.dw.com/p/14nOU
تصویر: dapd

یروشلم میں غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں ایہود باراک نے کہا کہ ایران کے خلاف سخت بین الاقوامی پابندیوں نے تہران حکومت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی قدم اٹھائے گا۔

’’ایران کے خلاف عالمی برادری کی پابندیاں ماضی کے مقابلے میں خاصی سخت ہیں اور انہی نے تہران حکومت کو مجبور کیا ہے کہ وہ معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئے۔ تاہم پی فائیو ( سلامتی کونسل کے پانچ مستقبل اراکین اور جرمنی) کے ساتھ ایران کے مذاکرات پر مجھے زیادہ اعتماد نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس وقت میں منفی سوچ کا حامل دکھائی دے رہا ہوں، تاہم اسرائیل اس معاملے میں دھوکہ برداشت نہیں کر سکتا۔‘‘

Iranische Atomanlage mit Flagge
ایرانی جوہری پروگرام پر مغربی دنیا کو شدید تشویش ہےتصویر: dapd

واضح رہے کہ تہران حکومت نے ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے سفارتکاروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے، تاہم اسرائیل ان مذاکرات پر کئی مرتبہ عدم اعتماد کا اظہار کر چکا ہے۔

ایہود باراک نے کہا،’ایرن کی چالوں کو جانچنے کے لیے ماضی میں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ان مذاکرات کے حوالے سے میرے اندازے غلط ثابت ہوں، تاہم اسرائیل کے وزیر دفاع کے بقول عوام کی جانب سے مجھے دی گئی ذمہ داری یہ ہے کہ میں کسی بھی خطرے سے منہ نہ موڑوں۔‘

واضح رہے کہ تہران حکومت کے چیف جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور عالمی طاقتوں کے سفارتکاروں نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے پہلے مرحلے کی بات چیت ترک شہر استنبول میں 14 اپریل کو کی تھی۔ اس سلسلے میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات 23 مئی کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ہوں گے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ تہران حکومت ان مذاکرات کے ذریعے وقت حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم کہ زیادہ سے زیادہ یورینیم افزودہ کر سکے۔ اسرائیل اور مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی لیےکوشاں ہے تاہم تہران حکومت اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتی ہے۔

at/ai (Reuters, AFP, dpa)