1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریائی بحری جہاز حادثے کا شکار، ریسکیو آپریش جاری

عاطف بلوچ16 اپریل 2014

جنوبی کوریا کے جنوبی ساحلی علاقے میں ایک مسافر بردار جہاز کو پیش آنے والے حادثے میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اب تک 368 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ بدھ کے دن حادثے کا شکار ہونے والے اس بحری جہاز پر 476 افراد سوار تھے۔

https://p.dw.com/p/1BjHk
تصویر: Reuters

خبررساں ادارے اے ایف پی نے سیول سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا بحری جہاز تقریباﹰ ڈوب چکا ہے۔ امدادی کاموں میں اٹھارہ ہیلی کاپٹرز اور چونتیس بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ ملکی صدر نے کہا ہے کہ اس سرچ آپریشن کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ ابھی تک حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہوئی ہے تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ شائد یہ جہاز کسی جزیرے سے ٹکرا گیا تھا۔

Südkorea Präsidentin Park Geun-Hye Neujahrsansprache 06.01.2014
جنوبی کوریا کی صدر پاک گن شہ نے امدادی کاموں میں تیزی لانے کا حکم جاری کیا ہےتصویر: Reuters

سکیورٹی اور پبلک ایڈمنسٹریشن کی نائب وزیر لی گیونگ اوگ نے سیول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کر سکتی ہیں کہ 368 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ریسکیو آپریشن میں مصروف امدادی عملہ بہت سے مسافروں کو نکال چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والا جہاز تقریباﹰ ڈوب چکا ہے جبکہ ملکی بحریہ بھی امدادی کاموں میں شریک ہو چکی ہے۔

حکام کے مطابق جنوبی جزیرے جیجو کی جانب روانہ ہونے والے اس جہاز ميں 450 مسافر تھے جبکہ باقی ماندہ عملے کے افراد تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس جہاز میں ایک ہائی اسکول کے 325 طالب علم بھی سوار تھے۔ ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح نو بجے ایک ہنگامی سگنل موصول ہوا تو امدادی ٹیمیں فوری طور پر حادثے کے مقام پر روانہ ہو گئیں۔ ڈوبتے ہوئے جہاز میں سوار مسافروں سے کہا گیا تھا کہ وہ سمندر میں کود جائیں اور امدادی ٹیمیوں کے پہنچنے کا انتظار کریں۔

چھ ہزار 825 ٹن وزنی اس بحری جہاز میں نو سو افراد کی گنجائش تھی۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ خراب موسم کی پیشن گوئی کے باوجود اس جہاز نے اپنا سفر جاری رکھا تھا۔ بچوں کے والدین نے سیول کے نواحی علاقے آنسان میں واقع اسکول میں جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔ وہاں موجود اے ایف پی کے نمائندے نے بتایا ہے کہ پریشان حال والدین فوری طور پر تازہ ترین معلومات جاننے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔