جنوبی کوریائی بحری جہاز حادثے کا شکار، ریسکیو آپریش جاری
16 اپریل 2014خبررساں ادارے اے ایف پی نے سیول سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا بحری جہاز تقریباﹰ ڈوب چکا ہے۔ امدادی کاموں میں اٹھارہ ہیلی کاپٹرز اور چونتیس بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ ملکی صدر نے کہا ہے کہ اس سرچ آپریشن کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ ابھی تک حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہوئی ہے تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ شائد یہ جہاز کسی جزیرے سے ٹکرا گیا تھا۔
سکیورٹی اور پبلک ایڈمنسٹریشن کی نائب وزیر لی گیونگ اوگ نے سیول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کر سکتی ہیں کہ 368 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ریسکیو آپریشن میں مصروف امدادی عملہ بہت سے مسافروں کو نکال چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والا جہاز تقریباﹰ ڈوب چکا ہے جبکہ ملکی بحریہ بھی امدادی کاموں میں شریک ہو چکی ہے۔
حکام کے مطابق جنوبی جزیرے جیجو کی جانب روانہ ہونے والے اس جہاز ميں 450 مسافر تھے جبکہ باقی ماندہ عملے کے افراد تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس جہاز میں ایک ہائی اسکول کے 325 طالب علم بھی سوار تھے۔ ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح نو بجے ایک ہنگامی سگنل موصول ہوا تو امدادی ٹیمیں فوری طور پر حادثے کے مقام پر روانہ ہو گئیں۔ ڈوبتے ہوئے جہاز میں سوار مسافروں سے کہا گیا تھا کہ وہ سمندر میں کود جائیں اور امدادی ٹیمیوں کے پہنچنے کا انتظار کریں۔
چھ ہزار 825 ٹن وزنی اس بحری جہاز میں نو سو افراد کی گنجائش تھی۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ خراب موسم کی پیشن گوئی کے باوجود اس جہاز نے اپنا سفر جاری رکھا تھا۔ بچوں کے والدین نے سیول کے نواحی علاقے آنسان میں واقع اسکول میں جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔ وہاں موجود اے ایف پی کے نمائندے نے بتایا ہے کہ پریشان حال والدین فوری طور پر تازہ ترین معلومات جاننے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔