1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا اور امریکی فوج سائبرحملوں کا نشانہ

افسر اعوان9 جولائی 2013

رواں برس جنوبی کوریا کے کمپیوٹرز بیک وقت ہزار ہا ہیکرزکے حملوں کا نشانہ رہے۔ سائبر سکیورٹی سے متعلق اداروں کے مطابق ان حملوں کے پیچھے کارفرما مقاصد محض ہارڈ ڈسکس پر موجود ڈیٹا ضائع کرنے سے کہیں زیادہ بڑے اور خطرناک ہیں۔

https://p.dw.com/p/194dO
تصویر: AP

انٹرنیٹ سکیورٹی سے متعلق ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایسے ہیکرز ان خصوصی کمپیوٹر کوڈز کے ذریعے جنوبی کوریا اور امریکی ملٹری کے فوجی راز بھی چرانے کی کوششوں میں ہیں، جو وہ گزشتہ کئی برسوں سے انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان ہیکرز کی شناخت یا وہ اب تک کس حد تک معلومات چوری کر چکے ہیں، اس بات کی تفصیلات امریکا اور جنوبی افریقہ کے ان ریسرچرز کو معلوم نہیں ہے، جو ہیکرز کے بنائے گئے کوڈز کا تفصیلی تجزیہ کر چکے ہیں۔ تاہم وہ جنوبی کوریا کے اس دعوے کی نفی نہیں کرتے کہ اس سب کے پیچھے شمالی کوریا کا ہاتھ ہے۔

پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کیے جانے کی چھان بین کر رہا ہے
پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کیے جانے کی چھان بین کر رہا ہےتصویر: picture alliance/YNA

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں اینٹی وائرس تیار کرنے والی معروف کمپنی McAfee کی ریسرچ لیبارٹری سے منسلک کمپیوٹر ماہرین کے مطابق ہیکرز کی طرف سے جو وائرس کوڈ تیار کیا گیا تھا، اس کا کام امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ جنگی مشقوں سے متعلق معلومات جمع کرنا اور اسے انٹرنیٹ کے ذریعے دوسری جگہ منتقل کرنا ہے۔

پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کیے جانے کی چھان بین کر رہا ہے، جن سے بہت سی ویب سائٹس متاثر ہوئیں کیونکہ یہ کوڈ بہت سے تاریخی شہروں سے متعلق معلومات سے منسلک کیا گیا تھا۔ اس اینٹی وائرس تیار کرنے والی کمپنی کے ماہرین نے ہیکرز کے اس حملے کو ’آپریشن ٹروئے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ McAfee کے مطابق یہ کوڈ جنوبی کوریا کی ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ پر پھیلایا گیا تھا، جسے جنوبی افریقہ کے ملٹری پرسنلز استعمال کرتے ہیں۔

McAfee سے منسلک سینیئر تھریٹ ریسرچر راین شیرسٹوبیٹوف Ryan Sherstobitoff کے بقول، ’’یہ وائرس کمپیوٹر نظاموں میں اب تک لگائے گئے اندازوں سے کہیں آگے تک پہنچ چکا ہے۔‘‘ انہوں نے امریکی حکومتی پارٹنرز اور دیگر پرائیویٹ اداروں کے ماہرین کے ساتھ مل کر اس مہلک کمپیوٹر کوڈ کا تجزیہ کیا ہے۔

پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کیے جانے کی چھان بین کر رہا ہے
پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کیے جانے کی چھان بین کر رہا ہے

شیرسٹوبیٹوف کے مطابق اسی کوڈ کے مختلف ورژن شاید اب بھی متاثرہ کمپیوٹرز سے فوجی راز چرانے میں مصروف ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس 25 جون کو 1950-53 کی کوریا جنگ شروع ہونے والے دن جنوبی کوریا کی مختلف ویب سائٹ پر حملوں میں جو وائرس کوڈ استعمال کیا گیا تھا، وہ بھی اسی کوڈ کی ہی ایک تبدیل شدہ شکل تھی۔ 25 جون کے حملے میں جنوبی کوریا کے صدر اور وزیراعظم کی ویب سائٹس بھی متاثر ہوئی تھیں۔

ایک روز بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ ان رپورٹوں کی چھان بین کر رہا ہے، جن کے مطابق اس کے ہزاروں فوجیوں کی معلومات آن لائن شائع کر دی گئی ہیں۔

McAfee کے راین شیرسٹوبیٹوف کی طرف سے تفتیش کا آغاز رواں برس مارچ کی 20 تاریخ کو ہونے والے حملے کے بعد کیا گیا تھا، جس میں ہزارہا کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈسکس پر موجود ڈیٹا مٹ گیا تھا۔ ان میں جنوبی کوریا کے تین ٹیلی وژن اسٹیشنوں کے علاوہ تین بینکوں کا ڈیٹا بھی شامل تھا، جس کی وجہ سے اے ٹی ایم اور بینکنگ کا دیگر نظام منجمد ہو گیا تھا۔ جنوبی کوریا حکام کے مطابق اس حملے میں ملٹری کا کوئی کمپیوٹر متاثر نہیں ہوا تھا۔