1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں جانوروں کے لیے خصوصی پُل کی تعمیر

امتیاز احمد26 ستمبر 2013

پینتالیس لاکھ یورو کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس پُل کے اوپر سے نہ تو کسی انسان کو گزرنے کی اجازت ہے اور نہ ہی کسی گاڑی کو۔ اسے خصوصی طور پر صرف اور صرف جانوروں کے لیے بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19ozi
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ ’گرین پل‘ جرمنی کی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاقے ’شیرم بیک‘ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ تقریباﹰ 4.5 ملین یورو کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس پُل کے ذریعے جانور بغیر کسی خطرے کے راستے میں آنے والی ہائی وے کو عبور کر سکتے ہیں۔ چالیس میٹر لمبے اور پچاس میٹر چوڑے اس پُل پر خصوصی طور پر گھاس اُگائی گئی ہے تاکہ جانور خود کو آرام دہ محسوس کریں۔

بائیالوجی کے طالبعلم ’تھوماس منسرٹ‘ باقاعدگی سے اس علاقے میں آتے ہیں اور پل کو عبور کرنے والے جانوروں کی حرکات و سکنات کا جائزہ لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے کیمرے بھی نصب کر رکھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں جاننا چاہتا ہوں کہ پُل بننے کے بعد جانوروں کا کیا رد عمل ہے۔ کون سے جانور کن اوقات میں اس پُل کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ تمام چیزیں میری تحقیق کے لیے ضروری ہیں۔‘‘

Deutschland Eine Brücke nur für Tiere
چھوٹے جانوروں کے لیے پل کے اوپر اضافی طور پر پرانے درختوں کے تنے رکھے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

تھوماس منسرٹ کے مطابق ان کی تحقیق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مستقبل میں بھی جانوروں کے لیے پُل تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں 39 ایسے پُل ہیں، جو صرف جانوروں کے لیے بنائے گئے ہیں لیکن آئندہ چند برسوں میں ان کی تعداد ایک سو سے بھی تجاوز کر جائے گی۔

’شیرم بیک‘ علاقے کے جانوروں کو گیرہارڈ کلیزن کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ گیرہارڈ کلیزن جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی علاقائی تنظیم کے سربراہ ہیں اور گزشتہ 10برسوں سے اس پُل کی تعمیر کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں، ’’اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ جانور ہائی وے کی ایک سائیڈ سے دوسری طرف آسانی سے آ جا سکیں اور ان کا کسی گاڑی سے ٹکراؤ نہ ہو۔‘‘

کئی برس پہلے جب یہاں موٹر وے بنائی گئی تھی تو جانوروں کی یہ قدرتی رہائش گاہ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ موٹروے کی ایک سائیڈ پر تقریباﹰ 200 جانور رہتے ہیں، جن میں ہرن، لومڑیاں اور دیگر انواع کے جانور شامل ہیں جبکہ دوسری طرف بسنے والے جانوروں کی تعداد تقریباﹰ 2000 بنتی ہے۔ گیرہارڈ کلیزن کے مطابق اس پل کی وجہ سے جانور دوبارہ ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور ان کی نسل بہتر طریقے سے آگے بڑھے گی۔

کلیزن کہتے ہیں کہ چھوٹے جانوروں کے لیے پل کے اوپر اضافی طور پر پرانے درختوں کے تنے رکھے گئے ہیں، ’’مثال کے طور پر ایک چوہا کبھی بھی کھلے عام پُل کے اوپر سے گزرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اسے خطرے کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کی ضرورت ہوتی ہے اور یوں وہ فوری طور پر درختوں کے تنوں کے نیچے خود کو چُھپا سکتا ہے۔‘‘

اس پُل کے دونوں طرف دیواریں اونچی بنائی گئی ہیں تاکہ رات کے وقت گاڑیوں کی روشنی جانوروں تک نہ پہنچے۔ کلیزن کے مطابق زیادہ تر جانور شام، رات یا پھر صبح سویرے یہ پُل عبور کرتے ہیں۔