1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور بھارت کے مابین ’اسکل ڈیویلپمنٹ‘ میں تعاون

جاوید اختر، نئی دہلی15 اکتوبر 2014

جرمنی اور بھارت کے مابین بڑھتے ہوئے باہمی تعلقات کے تناظر میں بھارت نے اسکل ڈیویلپمنٹ کے شعبہ میں جرمن مہارت سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے بھارت کے کروڑوں غیر ہنر مند نوجوانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

https://p.dw.com/p/1DVp4
تصویر: picture-alliance/dpa

اسکل ڈیویلپمنٹ یا مہارت کے فروغ کے شعبے میں تعاون کایہ فیصلہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اوربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی اُس بات چیت کا نتیجہ ہے جس میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ جرمنی اوربھارت ووکیشنل ایجوکیشن اورٹریننگ کے شعبہ میں فطری پارٹنر ہیں۔ خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم ’میک ان انڈیا‘ اور ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کے بعد ’اسکل انڈیا‘ کے نام سے ایک بڑا منصوبہ شروع کرنے والے ہیں جس کابنیادی مقصد سال 2020 تک 500 ملین نوجوانوں کو ہنرمند بنانا ہے۔

بھارت کی سوا ارب سے زیادہ آبادی کا قریب نصف 25 برس سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہر سال بارہ ملین نوجوان لیبر مارکیٹ میں جاتے ہیں لیکن پانچ ملین سے بھی کم طلبہ کوسرکاری یا پرائیویٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ مل پاتا ہے اور جنہیں داخلہ ملتا ہے ان کا علم محض تھیوریٹیکل یا نظریاتی سطح تک محدود رہتاہے۔ وہ انڈسٹری کی موجودہ ضرورتوں پر پورا نہیں اتر پاتے ہیں۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں روزانہ تین لاکھ لوگوں کوملازمت کی ضرورت ہے لیکن صرف دو فیصد کارکن ہی باضابطہ ہنر مند ہیں۔ اسی صورت حال کے پیش نظر بھارت نے جرمنی کے تجربہ اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کافیصلہ کیا ہے۔

اسکل ڈیویلپمنٹ اور نوجوانوں کے امور کے بھارتی وزیر سرب نندا سونووال نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم لوگ ایک ساتھ کام کریں گے۔ ان (جرمنی )کے پاس فارمولا ہے، مہارت ہے، جسے ہم اپنے مفادات کے لیے استعمال کریں گے۔ ہم ان کا ساتھ دیں گے۔ وہ بھی ہمیں فارمولا دیں گے، مہارت دیں گے کیوں کہ جرمنی اس معاملے میں دنیا میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ اسکل ڈیویلپمنٹ کے شعبہ میں دنیا میں ایک طرح سے قائدانہ کردار ادا کررہا ہے اور ہمیں ان کے فارمولے اور مہارت کی ضرورت ہے۔‘‘

بھارت میں جرمن سفیر مائیکل اسٹائنر کا کہنا ہے کہ اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے جرمنی کے ڈوول سسٹم کودنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے: ’’یہ نہایت سستا اورآسان سسٹم ہے۔ اس کے تحت ہر ٹرینی کوکسی کمپنی میں ہفتہ میں تین چار دن وقت دینا پڑتا ہے جہاں اسے آن جاب ٹریننگ دی جاتی ہے اور اپرنٹس شپ کی صورت میں اجرت یا سیلری بھی ملتی ہے۔ انہوں نے تاہم اس سسٹم کوبھارت کے حالات اور قانون سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کا رول صرف یہ ہے کہ بھارت جس طرح کی مدد چاہتا ہے ہم دینے کو تیار ہیں اوراس بات پر اتفاق ہے کہ تعاون کا وقت آگیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس سلسلے میں ایک وسیع فریم ورک دے دیا ہے۔‘‘

مائیکل اسٹائنر کے بقول اسکل ڈیویلپمنٹ کا تکنیکی فائدہ تو اپنی جگہ مسلّم ہے، اس سے انسانی وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بلا شبہ ایک اور عنصر جسے میں بہت زیادہ اہم سمجھتا ہوں وہ ہے جسے میں Pride Factor کہتا ہوں۔ ہر انسان، مثلاﹰ آپ ایک صحافی ہیں، میں ایک ڈپلومیٹ ہوں، اپنے کام سے مسرت حاصل کرنا چاہتا ہے، اور آپ اس وقت زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں جب آپ زیادہ تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور کام کرنے میں ماہر ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر فخر کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اب اگر کوئی شخص کچھ سیکھتا ہے، خواہ وہ جو بھی سیکھنا چاہتا ہے، اسے اپنی خوبیوں کا علم ہوتا ہے، اسے اپنے کام کا علم ہوتا ہے ، جس سے اس کے اندر فخر اورخوداعتمادی کا احساس پیدا ہوتا ہے کہ وہ بہتر کام کرسکتا ہے اوریہ بہت اہم ہے۔‘‘

اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے جرمنی کے ڈوول سسٹم کودنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جرمن سفیر مائیکل اسٹائنر
اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے جرمنی کے ڈوول سسٹم کودنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جرمن سفیر مائیکل اسٹائنرتصویر: DW/A. Chatterjee