1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ہتھیاروں کی برآمد میں ریکارڈ اضافہ

مقبول ملک11 جون 2014

گزشتہ برس جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا اور ملکی اداروں نے مجموعی طور پر 5.85 بلین یورو کے ہتھیار برآمد کیے۔ 2012ء کے مقابلے میں 2013ء میں ایسی جرمن برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔

https://p.dw.com/p/1CGiL
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی دنیا بھر میں اسلحہ برآمد کرنے والے تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2013ء کے دوران یورپی یونین اور نیٹو سے باہر کی ریاستوں کو جرمن ساختہ ہتھیاروں کی برآمد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ان برآمدات سے جرمن معیشت کو مجموعی طور پر پانچ ارب 850 ملین یورو کی آمدنی ہوئی۔ گزشتہ برس یہ آمدنی 2012ء کے مقابلے میں 1.14 بلین یورو زیادہ رہی۔

ایسا زیادہ تر سعودی عرب، قطر، الجزائر اور انڈونیشیا جیسے ان ممالک کو اسلحے کی فروخت میں واضح اضافے کے باعث ممکن ہوا، جو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی وجہ سے اکثر تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔

ہتھیاروں کی برآمد سے متعلق یہ تازہ اعداد و شمار بدھ 11 جون کو برلن میں جاری کی گئی ایک سرکاری رپورٹ کا حصہ ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب جرمنی میں ہتھیاروں کی برآمد کے موضوع پر ہونے والی داخلی بحث اور بھی شدید ہو جائے گی۔

Waffenexport Deutschland Panzer Leopard 2 A6
جرمنی کا مشہور ’لیوپارڈ ٹو‘ ٹینکتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی 2008ء سے امریکا اور روس کے بعد ہتھیاروں کا تیسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک چلا آ رہا ہے۔ ان برآمدات میں مسلسل اضافے کے نتیجے میں حکومت پر تنقید اس لیے زیادہ ہو جائے گی کہ اپوزیشن اور انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کی طرف سے برلن میں حکمرانوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اسلحے اور گولہ بارود کی تجارت کی صورت ’موت کا کاروبار‘ کر رہے ہیں۔

دوسری طرف یہ بھی سچ ہے کہ جرمن ساختہ ٹینکوں، بحریہ کی کشتیوں، مشین گنوں اور دفاعی شعبے کی دیگر مصنوعات کو ان کے اعلیٰ معیار کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اتنا قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے کہ ان کی طلب مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

اس تناظر میں وفاقی وزیر معیشت زیگمار گابریئل نے اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پر وعدہ کیا کہ برلن حکومت مستقبل میں جرمن عوام کو دوسرے ملکوں کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کے بارے میں زیادہ تواتر سے اور جتنی تفصیل سے ممکن ہوا، باخبر رکھے گی۔

اس موقع پر قدامت پسند چانسلر میرکل کی قیادت میں وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور نائب چانسلر زیگمار گابریئل نے یہ بھی واضح کر دیا کہ جرمن ہتھیاروں کی برآمد برلن کے لیے اس کے بیرونی دنیا کے ساتھ کاروباری روابط کا حصہ نہیں بلکہ یہ برآمدات سلامتی کے شعبے کی جرمن سیاست کا حصہ ہیں اور رہیں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید