1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جبرالٹر کی مصنوعی چٹان اور ہسپانوی مچھیروں کا احتجاج

عابد حسین19 اگست 2013

برطانیہ اور اسپین کے درمیان جبرالٹر میں بعض انتظامی امور پر تنازعہ جاری ہے۔ اس وجہ سے عام لوگوں کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ ہسپانوی مچھیرے بھی اب جبرالٹر کے خلاف احتجاج میں شریک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19RtI
تصویر: Reuters

ہسپانوی مچھیروں کی کشتیوں کا ایک چھوٹا سا بیڑہ احتجاج کی غرض سے جبرالٹر کی سمندری حدود میں داخل ہوا۔ سمندری حدود میں داخل ہو کر مچھیروں کے اس بیڑے نے اُس مصنوعی چٹانی پٹی کے خلاف احتجاج کیا جو جبرالٹر حکام نے قائم کی ہے۔ جبرالٹر کی رائل پولیس نے بتایا ہے کہ کُل 38 مچھلیاں پکڑنے والی کشتیاں اور سات دوسری چھوٹی کشتیاں ہسپانوی حدود سے نکل کر جبرالٹر کی سمندری حدود میں داخل ہو کر قطار میں کھڑی ہو گئیں تھیں۔

جبرالٹر کی انتظامیہ نے ستر کے قریب کنکریٹ بلاک سے چٹان کی طرح کی ایک مصنوعی رکاوٹ قائم کر رکھی ہے۔ ہسپانوی حکام کے مطابق اس مصنوعی چٹان کے ماحولیات پر ناقص اثرات کے علاوہ مچھلیاں پکڑنے کا عمل بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

اس کے قائم کیے جانے کے بعد جبرالٹر سے ہسپانوی حدود میں داخل ہونے پر میڈرڈ حکومت نے اضافی ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے۔ اس اضافی ٹیکس کے نفاذ اور خصوصی چیکنگ کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں اور عام لوگوں کو خاصی پریشانی کا سامنا ہے۔

Spanien Protest von Fischern in Gibraltar
مصنوعی چٹانی پٹی میں تین تین ٹن کے ستر بلک استعمال کیے گئے ہیںتصویر: Reuters

رائل جبرالٹر پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے حوالے سے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا کہ یہ کشتیاں جبرالٹر کی سمندری حدود میں تقریباً دو گھنٹے تک کھڑی رہیں۔ پولیس کے مطابق اس سے قبل کہ انہیں طاقت کے استعمال سے پیچھے ہٹایا جاتا، وہ خود ہی پرامن طور پر احتجاج ختم کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔ مچھیروں کا خیال ہے کہ نئی پابندی سے ان کی حق تلفی ہوئی ہے۔ جبرالٹر پر برطانیہ کی عملداری قائم ہے۔ اسپین برسوں سے جبرالٹر پر ملکیتی حق کا دعویٰ رکھتا ہے۔

پچھلے جمعے کے روز ہسپانوی مچھیروں نے جبرالٹر حکام کو متنبہ کیا تھا کہ اگر سمندری حدود سے کنکریٹ کے ان بلاک کو ہٹایا نہ گیا تو وہ خود انہیں دور کر دیں گے۔ ان بلاک کو رکھنے پر برطانیہ اور اسپین کے درمیان سفارتی تنازعہ چل رہا ہے۔ اس صورت حال پر لندن کا کہنا ہے کہ وہ اس سرحدی تنازعے کو اعلیٰ یورپی عدالت میں چیلنج کرے گا۔

دو روز قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے جبرالٹر اور اسپین کی سرحدی صورت حال کے تناظر میں یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل باروسو کو فون بھی کیا تھا۔ باروسو نے برطانوی وزیراعظم پر واضح کیا کہ یورپی یونین کے اعلیٰ اہلکار اس صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور یورپی یونین کے قوانین کے تحت جو ممکن ہوا وہ کیا جائے گا۔