1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیل کی یومیہ پیداوار کم نہیں ہو گی، اوپیک

عاطف بلوچ28 نومبر 2014

اوپیک نے تیل کی یومیہ پیداوار کم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یوں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید کم ہو گئی ہیں۔ سعودی حکام نے اوپیک کے غریب رکن ممالک کے ایسے مطالبات مسترد کر دیے کہ تیل کی پیداوار کم کر دینی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1DvZq
تصویر: Getty Images/J. Raedle

جمعرات کے دن ویانا میں تیل برآمد کرنے والے بارہ ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف پٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی ضروریات کے لیے ایک تہائی تیل برآمد کرنے والے اس بلاک نے فیصلہ کیا ہے کہ یومیہ تیس ملین بیرل تیل پیدا کیا جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی پہلے ہی ضرورت سے زیادہ ہو رہی تھی اور اب اس نئے فیصلے کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی رسد زیادہ ہونے سے قیمتوں میں مزید کمی ہو گئی ہے۔

ویانا میں پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ کے بعد سعودی وزیر برائے تیل علی النعیمی نے کہا کہ رکن ممالک ایک بہت عمدہ فیصلے پر متفق ہو گئے ہیں۔ سعودی عرب کی کوشش تھی کہ اوپیک رکن ممالک تیل کی یومیہ پیداوار کم نہ کریں۔

Saudi Arabien Öl Minister OPEC
سعودی وزیر برائے تیل علی النعیمی نے اوہیک اجلاس کو کامیاب قرار دیا ہےتصویر: Reuters

یہ امر اہم ہے کہ اس پیشرفت سے نہ صرف تیل پیدا کرنے والے نان اوپیک ممالک کو مالی نقصان ہو گا بلکہ اوپیک کے کچھ رکن ممالک کے لیے بھی یہ فیصلہ کچھ اچھا نہیں ہے۔ وینزویلا اوپیک کا ایک ایسا ملک ہے، جسے اپنے قومی بجٹ کے لیے اخراجات پورے کرنے کے لیے عالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت سو ڈالر سے زائد چاہیے۔ اسی لیے اس لاطینی امریکی ملک کے وزیر خارجہ اس فیصلے سے کچھ نالاں نظر آتے ہیں۔

اوپیک کے اس تازہ اعلان کے بعد عالمی منڈی میں برنٹ آئل کی قیمت میں چھ ڈالر فی بیرل کمی ہوئی۔ گزشتہ سال کے بعد پہلی مرتبہ اس کی فی بیرل قیمت گر کر 71.25 ہو گئی ہے۔ اسی طرح یو ایس کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت میں 4.64 ڈالر کمی ہو گئی ہے اور اس کی فی بیرل قیمت اب 69.05 ہو گئی ہے۔ وینزویلا کے علاوہ ایران اور الجزائر کے حکام بھی اس فیصلے پر زیادہ مطمئن نہیں ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ اوپیک کے اجلاس میں تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب روسی حکومت عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے پہلے سے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے۔ کچھ دن قبل ہی روسی حکام نے کہا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسے سالانہ سو بلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

یوکرائن کے تنازعے میں ملوث ہونے پر ماسکو حکومت کو پہلے ہی امریکی اور یورپی یونین کی طرف سے سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس صورتحال میں روس کو اپنے مالی مسائل پر قابو پانے کے لیے عالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت کم ازکم سو ڈالر تک چاہیے۔

اوپیک کے رکن ممالک آئندہ برس جون میں دوبارہ ملیں گے اور اس میٹنگ میں مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ اوپیک ممالک میں سعودی عرب، الجزائر، انگولا، ایکواڈور، ایران، عراق، کویت، لیبیا، نائجیریا، قطر، متحدہ عرب امارات اور وینزویلا شامل ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں