1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی فوج کا مسلم باغیوں سے امن مذاکرات کی بحالی کا منصوبہ

عصمت جبیں30 جون 2014

تھائی لینڈ کی فوجی حکومت ملک کے جنوب میں مسلمان علیحدگی پسندوں کے ساتھ امن مذاکرات بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ بات آج پیر کو ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/1CSmj
تصویر: picture-alliance/dpa

تھائی لینڈ کا جنوبی حصہ گزشتہ کئی برسوں سے بد امنی کا شکار ہے۔ وہاں مسلمان علیحدگی پسند ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں بنکاک حکومت نے ان مسلمان باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی تھی، جس کے کوئی واضح نتائج نہیں نکلے تھے۔

تھائی لینڈ میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد قائم کی گئی قومی کونسل برائے نظم وضبط کے سیکرٹری جنرل ادوم دت سیتابُتر Udomdet Sitabutr نے آج بنکاک میں بتایا کہ جنوبی تھائی لینڈ میں مسلمان باغیوں کے ساتھ امن بات چیت دوبارہ شروع کی جائے گی۔

Thailand Bombenexplosion
جنوبی تھائی لینڈ میں مسلم علیحدگی پسندی کی تحریک کی وجہ سے اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: MADAREE TOHLALA/AFP/Getty Images

انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کی بحالی کے لیے ثالثی کا کام ملائیشیا نے کیا ہے۔ تھائی فوج کی قومی کونسل برائے نظم وضبط کے سیکرٹری جنرل کے مطابق جنوبی تھائی لینڈ میں مسلمان علیحدگی پسندوں کے باغی گروپ باریسان قومی انقلاب یا BRM کے ساتھ قیام امن کے لیے حکومتی مذاکرات گزشتہ برس تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔

تھائی لینڈ کے اس علاقے میں مسلم علیحدگی پسندوں کی تحریک کے دوبارہ زور پکڑنے کے بعد سے سن 2004ء سے اب تک وہاں پانچ ہزار سات سو سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس بارے میں سیتابُتر نے کہا، ''ایک طرح سے یہ مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں۔ لیکن ان کی تفصیلات کا اس طرح تعین کیا جانا ضروری ہے کہ اس عمل میں کوئی پیش رفت ہو سکے۔ ان مذاکرات کے ذریعے ہم امن کے لیے کسی روڈ میپ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔‘‘

Thailand Militärputsch Armeechef Prayuth Chan-Ocha
تھائی فوج کے سربراہ جنرل پرایوتھ چان اوچاتصویر: PORNCHAI KITTIWONGSAKUL/AFP/Getty Images

انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ ایک ثالث کے طور پر ملائیشیا پر اعتبار کرتا ہے۔ ان کے مطابق، ’'ہمیں مذاکرات کی بحالی کے لیے اب تفصیلات کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

تھائی لینڈ اکثریتی طور پر بودھ آبادی والا ملک ہے لیکن جنوبی تھائی لینڈ میں مسلمانوں کی آبادی کافی زیادہ ہے۔ خاص طور پر تین صوبوں میں تو مسلمان آبادی اکثریت میں ہے۔ ان صوبوں میں مرکزی حکومت کے خلاف عشروں سے سے باقاعدہ مزاحمت کی سوچ پائی جاتی ہے۔

انتخابی نظام میں ترمیم

میڈیا رپورٹوں کے مطابق فوجی حکومت نے ملک میں انتخابی نظام میں ترمیم کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ تھائی لینڈ میں فوج بائیس مئی کو پر امن بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئی تھی۔ فوج کے اقتدار پر قبضے سے پہلے وہاں چھ ماہ تک وزیر اعظم یِنگ لَک شیناوترا کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے تھے۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بنکاک میں فوجی حکومت نے انتخابی نظام میں تبدیلی کا عمل فوج کے سربراہ جنرل پرایوتھ چان اوچا کے ایک حالیہ اعلان کے بعد شروع کیا ہے۔ اس اجلاس میں جنرل چان اوچا نے کہا تھا کہ ملک میں اگلے عام انتخابات 2015ء کے آخر میں کرائے جا سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں