1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی پشت پناہی نہیں کر رہے، قطر

امتیاز احمد24 اگست 2014

قطر نے اس الزام کی مسترد کیا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ آئی ایس کے عسکریت پسندوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ قطر نے امریکی صحافی کے ’وحشیانہ‘ قتل کی بھی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CzvF
تصویر: picture-alliance/AP Photo

شام اور عراق میں سرگرم سُنی عسکریت پسندوں کی تنظیم آئی ایس ( اسلامک اسٹیٹ) دونوں ملکوں کے متعدد علاقوں پر قابض ہو چکی ہے۔ قبل ازیں جرمن حکومت کے ایک وزیر نے الزام عائد کیا تھا کہ قطر حکومت اس شدت پسند گروپ کی معاونت کر رہی ہے۔ تاہم گزشتہ روز جرمن حکومت نے اپنے وزیر کے اس بیان پر بھی قطر حکومت سے معذرت کر لی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ قطر حکومت خود اعلانیہ جہادیوں کی مدد کر رہی ہے۔

عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق جرمن حکومت کی طرف سے معذرت کا بیان آنے کے بعد قطری وزیر خارجہ خالد بن العطیہ کا کہنا تھا، ’’قطر کسی بھی صورت انتہا پسند گروپوں کی حمایت نہیں کرتا اور اس میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی شامل ہے۔ ہم ان کے پرتشدد طریقوں، عزائم اور خیالات کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘ خالد بن العطیہ کے مطابق جرمن وزیر کا یہ بیان غلط معلومات پر مبنی تھا۔ قطری وزیر خارجہ کے لندن میں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ اس خطے کے بارے میں انتہا پسندوں کا جو نظریہ ہے، وہ ہمارا نہیں ہے اور ہم کسی بھی طور پر، کبھی بھی اس کی حمایت نہیں کریں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر کی تمام تر کوششیں خطے میں امن اور استحکام کے لیے رہی ہیں جبکہ شام اور عراق میں تشدد ختم کرنے کے لئے اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ قطر نے عراقی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور وہ وہاں کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرتا رہے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ قطر نے امریکی صحافی کے قتل کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیمز فولی کا سر قلم کیا جانا اسلام کے رواداری کے اصولوں کے خلاف اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اس امریکی صحافی کو سن 2012ء میں شام سے اغوا کر لیا گیا تھا اور گزشتہ ہفتے ان کا سر قلم کرتے ہوئے ایک ویڈیو ریلیز کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ جرمن وزیر کے بیان سے پہلے عراق کے سابق وزیراعظم نوری المالکی نے شدت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس کی پشت پناہی کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کو ریاض حکومت کی مالی اور اخلاقی حمایت حاصل ہے۔

گنٹر مائیر جرمن شہر مائنز کی یونیورسٹی سے وابستہ تجزیہ کار ہیں۔ ان کے مطابق’’ آئی ایس آئی ایس کو مالی تعاون فراہم کرنے کا اہم ترین ذریعہ ابھی تک خلیجی ممالک رہے ہیں۔ ان میں سعودی عرب، قطر، کویت اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔‘‘

گنٹر مائر کے بقول اس کے علاوہ یہ دہشت گرد تنظیم شمالی شام میں تیل کے کنوؤں سے بھی اپنی مالی ضروریات پوری کر رہی ہے۔ آئی ایس آئی ایس کو یہ سمجھ آ گیا ہے کہ اہم ذرائع پر قبضہ کرنا کتنا ضروری ہے۔’’اس تنظیم کے جنگجو ان کنوؤں کا تیل گاڑیوں میں لاد کر سرحد پار کر کے ترکی میں فروخت کرتے ہیں۔ یہ رقم کمانے کا ان کا ایک اور اہم ذریعہ ہے‘‘۔