ترکی میں کرپشن الزامات کی تفتیش میں تین وزرا کے بیٹے گرفتار
18 جون 2014ترک شہر استنبول کے گورنر حسین اَونی مُتلُو نے ان گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ میں کئی مقامات پر چھاپے مار کر گرفتاریاں کی ہیں۔ گورنر مُتلُو نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس ایکشن کی مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا اور یہ ضرور کہا کہ گرفتاریاں پہلے سے جاری تفتیش کا حصہ ہے اور اِس بارے میں کوئی تبصرہ یا بیان دینا نامناسب ہو سکتا ہے۔
جن وزراء کے بیٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں وزیر داخلہ مُعَمر گُولر، وزیر اقتصادیات ظفر کاگلیان اور وزیر ماحولیات ایردوآن بیرکتار شامل ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق استنبول اور انقرہ میں پولیس نے ایک ساتھ کئی مکانوں پر چھاپے مار کر کُل 37 افراد کو حراست میں لیا۔ وزرائے داخلہ و اقتصادیات نے اپنے بیٹوں کی گرفتاریوں کے بعد اپنی سرکاری مصروفیات کو معطل کر دینے کا بھی فیصلہ کیا۔ پولیس نے تین وزراء کے بیٹوں کے علاوہ کئی اہم تاجروں اور اعلیٰ سرکاری ملازمین کے گھروں پر بھی چھاپے مارے۔ ان میں ترک اسٹیٹ بینک (Halkbank) کے چیف ایگزیکٹو سلیمان اَسلان اور کنسٹرکشن ورلڈ کی بااثر اور بڑی کاروباری شخصیت علی آغا اوگلو بھی شامل ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی حکمران جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی(AKP) کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ترکی میں کاروبار کے فروغ کی داعی ضرور ہے لیکن ملک کے دائمی روگ کرپشن سے ہر صورت نجات حاصل کی جائے گی۔ ترک تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ منگل کے روز ہونے والی گرفتاریوں سے وزیراعظم رجب طیب ایردوآن اور امریکا مقیم ترک مبلغ اور مذہبی دانشور فتح اُللہ گُلن کے درمیان پہلی سے پیدا کشیدگی اور تناؤ میں مزید شدت پیدا ہو گی۔
ترک اخبار حریت کے مطابق جن مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان پر پولیس کو شبہ ہے کہ وہ کرپشن میں ملوث رہتے ہوئے رشوت ستاتی کے معاملات میں شریک ہیں۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ ان افراد نے رشوت کے ذریعے غیر قانونی تعمیراتی اجازت نامے بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق جلا وطن مذہبی دانشور فتع اُللہ گُلن کی حِزمَت تحریک اب وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کا جہاں سردرد بنی ہے وہاں اِس نے ترکی کے مذہبی سیاسی حلقوں کے اندر پیدا ہونے والی تفریق اور خلیج کو بھی مزید واضح کر دیا ہے۔ اس تحریک کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہےکہ یہ وزیراعظم ایردوآن کی جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی بدعنوانی کے معاملات کو عوامی سطح پر سامنے لانے میں کردار ادا کرتی ہے۔