1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کو بطور جیب خرچ ملنے والے اربوں یورو

مقبول ملک26 اگست 2013

کئی لوگ اسے مذاق سے معجزہ کہتے ہیں، جرمنی میں کوئی ایسا کام جس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے! جی ہاں، بچوں کے لیے جیب خرچ! والدین ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ کتنا جیب خرچ مناسب رہے گا۔ یہ رقم جتنی بھی ہو، ہر سال بڑھتی ہی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/19W2d
تصویر: picture-alliance/dpa

موقع چاہے اسکول میں بچوں کے اساتذہ سے ہر چھ ماہ بعد ہونے والی مشاورتی ملاقات کا ہو یا انٹرنیٹ پر کسی سے تبادلہ خیال کا، کئی والدین یہ بھی پوچھتے ہیں کہ بچوں کے لیے مناسب جیب خرچ کتنا ہونا چاہیے۔ تقریباﹰ سبھی شہروں کے بلدیاتی اداروں کے نوجوانوں سے متعلقہ امور کے دفاتر تو ہر سال اس بارے میں مشاورت کے متلاشی والدین کے لیے باقاعدہ سفارشات بھی تیار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہ ایک چھ سالہ بچے کو ہر مہینے جیب خرچ کے طور پر چھ یورو دیے جا سکتے ہیں اور ایک 13 سالہ بچے کو ماہانہ 20 یورو۔

لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کل کے والدین اپنے بچوں کو ماہانہ جیب خرچ کے طور پر اس سے کہیں زیادہ رقم دیتے ہیں، جتنی کہ تربیتی امور کے ماہرین سفارش کرتے ہیں۔ جرمنی میں Egmont Ehapa نامی اشاعتی ادارہ گزشتہ 20 برس سے بھی زائد عرصے سے اس بارے میں اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے کہ نوجوان صارفین کے طور پر بچوں کے رویے کیسے ہوتے ہیں۔

اس بارے میں چھوٹی عمر کے صارفین کے رویوں کے جس تجزیے کے تازہ ترین نتائج ابھی حال ہی میں سامنے آئے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی میں اس وقت بچوں کو اوسط بنیادوں پر ماہانہ جیب خرچ کی ادائیگی اپنی ریکارڈ حد تک اونچی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ چھ اور 13 سال کے درمیان کی عمر کے بچوں کو ان کے والدین ماہانہ اوسطاﹰ 27.56 یورو جیب خرچ کے طور پر ادا کرتے ہیں۔ مذہبی اور سماجی تہواروں، سالگرہ کی تقریبات اور رشتے داروں کی آمد پر تحفے کے طور پر ملنے والی نقد رقوم اس رقم کے علاوہ ہوتی ہیں۔

Symbolbild Kind Taschengeld
تصویر: picture-alliance/dpa

اَیگمونٹ ایہاپا نامی اشاعتی ادارے کے تحقیقی شعبے کے سربراہ رالف باؤر کہتے ہیں کہ گزشتہ کئی برسوں سے عام رجحان یہ ہے کہ بچوں کے لیے جیب خرچ کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ ایک طرف اگر اقتصادی ترقی اور افراط زر ہیں تو دوسری طرف والدین بھی ماضی کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ فراخ دل ہوتے جا رہے ہیں۔

جرمن شہر بِیلے فَیلڈ کی یونیورسٹی کے بچوں کی تربیت سے متعلقہ امور کے ماہر پروفیسر ہولگر سِیگلر کہتے ہیں کہ ایک عرصے سے بہت سے صنعتی پیداواری اور کاروباری ادارے بچوں کو صارفین کے ایک خاص گروپ کے طور پر خصوصی اہمیت دینے لگے ہیں۔ پروفیسر سِیگلر نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ کئی کاروباری شعبوں کا مالی مفاد اس میں ہے کہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ ایسی رقوم ملیں، جنہیں وہ اپنی مرضی سے خرچ کر سکتے ہوں۔

صارفین کے طور پر جرمنی میں بچوں میں پائے جانے والے تازہ رجحانات سے متعلق اس ریسرچ نے ثابت کر دیا ہے کہ نابالغ صارفین اپنی رقوم زیادہ تر کتابوں، رسالوں، کھانے اور مشروبات پر خرچ کرتے ہیں۔ چھ سے 13 سال تک کی عمر کے بچوں میں سے 80 فیصد کو اس بارے میں بہت زیادہ آزادی ہوتی ہے کہ وہ اپنا جیب خرچ جیسے چاہیں، خرچ کریں۔

بہت سے کاروباری شعبوں کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے کیونکہ جرمنی میں قریب چھ ملین بچوں کو ہر سال مجموعی طور پر تین ارب یورو سے زائد کی رقوم جیب خرچ کے طور پر ملتی ہیں۔

چھ سے 13 سال تک کی عمر کے لڑکے لڑکیوں میں سے 50 فیصد سے زائد یہ پسند کرتے ہیں کہ ان کے جوتے، کپڑے اور موبائل فون وغیرہ مہنگے اور مشہور کمپنیوں کے تیار کردہ ہونے چاہییں۔ پروفیسر سِیگلر کے بقول بچوں کا یہ رویہ مشہور برانڈ پروڈکٹس تیار کرنے والے اداروں کے لیے بڑے فائدے کی بات ہے۔

لیکن پروفیسر سِیگلر یہ بھی کہتے ہیں کہ بچوں کے لیے جیب ‌خرچ بنیادی طور پر ایک اچھی چیز ہے۔ اس طرح انہیں رقم خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ رقم بچانا بھی آ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ بچے مالی بچت کرنا جتنا جلد سیکھ لیں، اتنا ہی یہ امکان کم ہوتا ہے کہ وہ بالغ ہو کر مقروض ہو جائیں گے۔