1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ بوکو حرام کا صدر دفتر تباہ‘: نائجیرین فوج کا دعویٰ

عابد حسین27 مارچ 2015

نائجیریا کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے گووزا قصبے میں قائم بوکو حرام کے صدر دفتر کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ دعویٰ نائجیریا میں صدارتی الیکشن سے ایک روز قبل کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EyUN
تصویر: picture-alliance/epa

افریقی ملک نائجیریا کی فوج نے جمعے کے روز یہ دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انتہا پسند عسکری تنظیم بوکو حرام کا یہ ہیڈکوارٹر شمال مشرقی قصبے گووزا (Gwoza) میں واقع تھا۔ اس شدت پسند تنظیم کے ہیڈکوارٹر کی تباہی گووزا قصبے پر قبضے کے بعد کی گئی۔ بوکو حرام کے جہادیوں سے نمٹنے کے لیے نائجیریا کی فوج کو ہمسایہ ملکوں کی فوج اور فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران مشترکہ فوجی دستوں نے بوکو حرام کے قبضے سے کئی قصبات اور دیہات کو بازیاب کروا لیا ہے۔

نائجیریا کی افواج کے نیشنل ڈیفنس ہیڈکوارٹرز کی جانب سے ایک ٹوئیٹ پیغام جاری کیا گیا کہ فوجی دستے گووزا پر قبضے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور خود ساختہ خلافت کے دہشت گردانہ مرکز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس ٹوئیٹ پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ کئی دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے ہیں اور بہت سارے گرفتار بھی کر لیے گئے ہیں۔ اِس پیغام کے مطابق گووزا کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عمل جاری ہے۔ فوج کے مطابق قصبے کے قریبی علاقوں کو بھی بوکوحرام کے جہادیوں سے صاف کیا جا رہا ہے۔

Angriff von Boko Haram im nordöstlichen Stadt Konduga nahe Maiduguri / Nigeria
بوکو حرام کے ایک ٹینک پر قابض نائجیرین فوجی میدوگوری شہر میںتصویر: dpa

اِس پیش رفت میں حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ سامبیسا جنگلات میں قائم بوکو حرام کے کیمپوں کا کیا بنا ہے۔ ان پر بھی بمباری کا سلسلہ گزشتۃ چند ایام سے جاری ہے۔ سامبیسا کا جنگلاتی علاقہ گووزا قصبے سے تیس کلومیٹر کی مسافت سے شروع ہو جاتا ہے۔ یہ انتہائی گھنا جنگلاتی علاقہ شہر میدُوگُوری کے پہلو میں میلوں پھیلا ہوا ہے۔ میدُو گُوری وہی شہر ہے، جہاں بوکو حرام نے جنم لیا تھا۔

بوکوحرام کے جہادیوں نے سرحدی قصبے چیبوک سے اغوا کی گئی لڑکیوں کو بھی اسی جنگل میں واقع اپنے کیمپوں میں لا کر رکھا تھا۔

نائجیریا میں ہفتے کے روز صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ موجودہ صدر گُڈ لَک جوناتھن کو لڑکیوں کے اغوا کے بعد، اُن کی بازیابی میں حکومتی فوج کی ناکامی کے تناظر میں عوامی غصے کا سامنا ہے۔ وہ ایک مرتبہ پھر صدر بننے کی تمنا رکھتے ہیں۔ صدر کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ملکی فوج کے سپریم کمانڈر ہونے کی حیثیت سے وہ گزشتہ چھ برسوں میں بوکو حرام کے فتنے سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ صدر جوناتھن کو اپوزیشن کے مرکزی امیدوار محمد بوہاری کے چیلنج کا سامنا ہے۔