1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کے سابق وزیر کے لیے سزائے موت

افسر اعوان23 دسمبر 2014

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے حوالے سے قائم خصوصی ٹریبونل نے ملک کے ایک سابق وزیر کو 1971ء میں پاکستان سے آزادی کی تحریک کے دوران جنسی زیادتی اور نسل کُشی کے الزامات کے تحت سزائے موت سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E94Z
تصویر: AFP/Getty Images/M. Uz Zaman

سید محمد قیصر ایسے 15ویں فرد ہیں جنہیں ’’انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل‘‘ نے جنگی جرائم کے تحت سزا سنائی ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے نو ماہ تک جاری رہنے والے تنازعے میں ایک ملیشیا کی سربراہی کرتے ہوئے 150 افراد کو قتل کیا تھا۔

جج کی طرف سے جب عدالت میں وہیل چیئر پر موجود محمد قیصر کی موجودگی میں انہیں پھانسی پر لٹکانے کی سزا سنائی گئی تو انہوں نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ بنگلہ دیش کے حکمران اتحاد میں شامل جتیا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر محمد قیصر کے وکیل نے اپنے مؤکل پر لگے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی جانے والی سزاؤں پر ملک بھر میں مظاہرے اور احتجاج کیا گیا تھا
جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی جانے والی سزاؤں پر ملک بھر میں مظاہرے اور احتجاج کیا گیا تھاتصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images)

’’انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل‘‘ کا قیام بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی طرف سے 2010ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ تاہم نام کے برعکس یہ ایک ملکی عدالت ہے۔ اس ٹریبونل میں پیش ہونے والے زیادہ تر مقدمات جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے بارے میں تھے، جو ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت ہے۔ موجودہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک سابق وزیر کو بھی پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اس ٹریبونل کے جواز کو ملکی سطح کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

استغاثہ کی طرف سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ محمد قیصر نے پاکستان نواز ایک ملیشیا قائم کی تھی جس نے تحریک آزادی کے دوران بنگلہ دیشیوں کا قتل، جنسی زیادتیاں اور لوٹ مار کی تھی۔ جج عبیدالحسن کے مطابق استغاثہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ قیصر نے ایک ملیشیا بنائی تھی جس نے دہشت پھیلائی۔

پراسیکیوٹر محمد علی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی ملیشیا اور پاکستانی فورسز نے 15 نومبر 1971ء کو بھارتی سرحد کے قریب براہمن باریا کے علاقے میں 22 دیہات پر حملے کیے: ’’کم از کم 108 غیر مسلح ہندوؤں کو قتل کیا گیا۔ بڑی تعداد میں گھروں کو لوٹ کر انہیں آگ لگا دی گئی۔‘‘

قیصر نے 1982ء کی دہائی میں اعتدال پسند دائیں بازو کی جماعت جتیا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور ملکی پارلیمان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت کے فوجی حکمران حسین محمد ارشاد نے قیصر کو وزیر زراعت بنایا تھا۔