1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہرے، کم از کم چار ہلاک

افسر اعوان13 دسمبر 2013

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں گزشتہ روز اپوزیشن جماعت اسلامی کے ایک سینیئر رہنما عبدالقادر مُلا کو پھانسی دیے جانے کے بعد ملک میں پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AZ0n
تصویر: Reuters/Andrew Biraj

عبدالقادر مُلا وہ پہلے رہنما ہیں جنہیں 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے لیے آزادی کی تحریک کے دوران کردار ادا کرنے پر تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔ انہیں جمعرات کی شب مقامی وقت کے مطابق رات دس بج کر ایک منٹ پر پھانسی دی گئی۔

عبدالقادر مُلا کی پھانسی کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد اور سیاسی افراتفری میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ مُلا کی پھانسی کے ردعمل میں آج ملک میں پر تشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے کئی مقامات پر حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی املاک کو نذر آتش کیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مظاہرین نے بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں حکومت کے سپورٹرز اور ہندو اقلیت کے گھروں اور دکانوں کو جلایا ہے۔

عبدالقادر ملا کی جانب سے اپنی سزا پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی تھی، جو مسترد ہو گئی
عبدالقادر ملا کی جانب سے اپنی سزا پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی تھی، جو مسترد ہو گئیتصویر: picture-alliance/AA

تشدد کے اس تازہ سلسلے میں آج جمعے کے دن اب تک چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ مشتعل مظاہرین نے حکمران عوامی لیگ کے دو کارکنوں کو جنوب مغربی علاقے ستخیرہ میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

جنوبی ضلع نواکھلی میں پولیس کی جماعت اسلامی کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ مشتعل مظاہرین نے ایک ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔

بنگلہ دیش کی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی نے عبدالقادر مُلا کی پھانسی کو سیاسی قتل قرار دیا ہے۔ جماعت کی طرف سے اتوار کے روز عام ہڑتال کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

عبدالقادر مُلا کو قبل ازیں منگل کے روز پھانسی دی جانا تھی، تاہم آخری لمحات میں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کیے جانے کے بعد اس سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔ عبدالقادر ملا کی جانب سے اپنی سزا پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی تھی، جو مسترد ہو گئی۔

مظاہرین نے کئی مقامات پر حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی املاک کو نذر آتش کیا ہے
مظاہرین نے کئی مقامات پر حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی املاک کو نذر آتش کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بنگلہ دیش میں قائم کیے جانے والے ایک خصوصی ٹریبونل نے رواں برس فروری میں عبدالقادر مُلا کو پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کے دوران ایک پاکستان نواز ملیشیا کا سربراہ ہونے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس ملیشیا پر الزام تھا کہ اس نے بنگلہ دیش کے بعض نامور پروفیسروں، ڈاکٹروں، مصنفین اور صحافیوں کو قتل کیا تھا۔ انہیں عصمت دری، قتل اور قتل عام کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

مُلا ان پانچ اپوزیشن اور مذہبی رہنماؤں میں سے ایک تھے جنہیں متنازعہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی طرف سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ رواں برس جنوری میں جب پہلے رہنما کو سزائے موت سنائی گئی تو اس وقت سے اب تک اس حوالے سے وقتاﹰ فوقتاﹰ پھوٹنے والے فسادات کے نتیجے میں اب تک 230 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔