1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں برڈ فلو، 150,000 مرغیاں تلف کرنے کا فیصلہ

Afsar Awan26 دسمبر 2012

بنگلہ دیش میں برڈ فلو پھیلنے کے بعد حکام نے ڈھاکہ کے قریب ایک بڑے پولٹری فارم میں موجود مرغیاں تلف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق برڈ فلو کی یہ وباء گزشتہ پانچ برس کی شدید ترین وباء ہے۔

https://p.dw.com/p/1797u
تصویر: AP

برڈ فلو یا H5N1 کی اس وباء کا پتہ پیر 24 دسمبر کو ڈھاکہ سے 40 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر غازی پور کے ’بے ایگرو فارم‘ میں اس وقت چلا جب وہاں درجنوں مرغیاں ہلاک ہو گئیں۔ جس کے بعد کمپنی کے حکام نے ہلاک ہونے والی مرغیوں کے نمونے لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھجھوائے۔

ڈھاکہ کے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر مصدق حسین نے آج بدھ کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’اس فارم پر قریب 150,000 مرغیاں موجود تھیں۔ ہم اب تک 120,000مرغیوں کو تلف کر چکے ہیں جبکہ بقیہ کو آج ہلاک کر دیا جائے گا۔‘‘ مصدق حسین کے مطابق یہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران برڈ فلو کی شدید ترین وباء ہے۔

بنگلہ دیش فروری 2007ء میں بھی برڈ فلو کا نشانہ بنا تھا جب وہاں 10 لاکھ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا گیا تھا
بنگلہ دیش فروری 2007ء میں بھی برڈ فلو کا نشانہ بنا تھا جب وہاں 10 لاکھ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا گیا تھاتصویر: picture alliance/dpa

بنگلہ دیش فروری 2007ء میں بھی برڈ فلو کا نشانہ بنا تھا جب وہاں ہزاروں پولٹری فارمز پر 10 لاکھ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے دنیا کی اس سب سے بڑی پولٹری کی صنعت میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے برڈ فلو پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش میں برڈ فلو کا گزشتہ حملہ مارچ 2010ء میں ہوا جب شمالی بنگلہ دیش میں واقع ایک فارم پر 117,000 مرغیاں جبکہ دو لاکھ کے قریب انڈوں کو تلف کرنا پڑا۔ حالیہ برڈ فلو کا حملہ مجموعی طور پر ملک میں برڈ فلو پھیلنے کا 23واں واقعہ ہے۔

ڈھاکہ کے لائیو اسٹاک کنٹرول روم کے ایک اہلکار عطاء الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرغیوں کی حالیہ بڑے پیمانے پر تلفی سے قبل ہی برڈ فلو سے متاثر ہونے والے 22 مختلف فارمز پر 107,000 مرغیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

بنگلہ دیش میں مئی 2008ء کے بعد سے برڈ فلو سے آٹھ لوگوں کے متاثر ہونے کے تصدیق شدہ کیس سامنے آ چکے ہیں۔ تاہم ملک کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ تمام لوگوں صحت یاب ہو گئے تھے۔

aba/sks (AFP)