1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بشار الاسد نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے‘

عابد حسین3 دسمبر 2013

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شام میں تینتیس ماہ سے جاری خانہ جنگی کے دوران صدر بشارالاسد اور اُن کے قریبی ساتھی سنگین جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AS2f
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ ناوی پلے کا کہنا ہے کہ شام میں پرتشدد حالات کی چھان بین کرنے والی کمیٹی نے صدر بشار الاسد اور اُن کے قریبی رفقا کی جانب سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف منظم جرائم اور دوسرے سنگین جرائم کا پتا چلایا ہے۔ ناوی پلے کے مطابق دستیاب ثبوتوں سے اِن جرائم کی ذمہ داری کا رُخ حکومت اور اُس کے سربراہ کی جانب جاتا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک اہم ادارے نے اسد اور اُن کی حکومت کو ایسے جرائم کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔

Syrien Bürgerkrieg verletzter Mann in Aleppo
گزشتہ تینتیس مہینوں میں ہلاک شدگان کی تعداد اب ایک لاکھ 25 ہزار 835 ہو گئی ہےتصویر: Reuters

ناوی پلے کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگی جرائم کے معاملات کی چھان بین کرنے والی کمیٹی کے پاس بشار الاسد کے علاوہ جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں دیگر افراد کی فہرست موجود ہے۔ پلے نے انکوائری کمیٹی کی جانب سے ٹھوس شواہد جمع کرنے کا بھی بتایا ہے۔ کچھ عرصہ قبل شام میں حکومت مخالف باغیوں پر بھی انکوائری کمیٹی نے انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والے اداروں اور مبصرین کے مطابق بشار الاسد کے قریبی رفقا میں فوج کے اعلیٰ جرنیل بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

ناوی پلے کے مطابق بشار الاسد اور اُن کے ساتھیوں کے ناموں کو سربمہر دستاویز میں رکھا گیا ہے اور ان کو اُس وقت تک عام نہیں کیا جا سکتا، جب تک اس صورت حال کی مزید تفتیش کے لیے کوئی ملکی یا بین الاقوامی ادارہ ذمہ داری نہیں سنبھالتا۔ انہوں نے اس کا بھی اشارہ دیا کہ یہ معاملہ دی ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے سپرد بھی کیا جا سکتا ہے۔ ناوی پلے کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ ناقابلِ یقین ہے۔ جنگی جرائم کی چھان بین کرنے والی کمیٹی چار افراد پر مشتمل ہے اور یہ کمیٹی شام میں پرتشدد حالات کے پیدا ہونے کے کچھ عرصے بعد ہی فعال ہو گئی تھی۔

Giftgas Chemiewaffen Vernichtung UN Inspektoren
شام میں کیمیکل ہتھیاروں کے تلف کرنے والے عملے نے مزید ایک ہزار ٹن کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ کنٹینروں میں جمع کرنے کا بتایا ہےتصویر: Reuters

سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق شام میں گزشتہ تینتیس مہینوں میں ہلاک شدگان کی تعداد اب ایک لاکھ 25 ہزار 835 ہو گئی ہے۔ ان میں 44 ہزار 381 سویلین ہیں۔

دوسری طرف شام میں کیمیکل ہتھیاروں کے تلف کرنے والے عملے نے مزید ایک ہزار ٹن کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ کنٹینروں میں جمع کرنے کا بتایا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا جنگی جرائم کے ارتکاب کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب شام میں حکومت مخالف باغیوں اور جہادیوں نے دارالحکومت دمشق کے شمال میں واقع ایک اہم مسیحی ٹاؤن معلولا پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس قبضے کی تصدیق لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بھی کر دی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید