1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برڈ فلو H7N9 عالمی صحت کے لیے بڑا خطرہ: ڈبلیو ایچ او

Kishwar Mustafa4 مئی 2013

ایک نئے برڈ فلو کی لہر نے چینی باشندوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سائنسدانوں نے اسے عالمی صحت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/18SCI
تصویر: Reuters

جینیوا میں قائم عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے برڈ فلو H7N9 کو سب سے زیادہ مہلک وائرس قرار دیا ہے۔ چین میں اس کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اس انفکشن نے ڈیڑھ سُو انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ طبی ماہرین H7N9 کو ایک نیا وبائی خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مختصر عرصے میں تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

برطانیہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار میڈیکل ریسرچ کے انفلوئنزا سے متعلق ایک مرکز کے ڈائریکٹر جان مک کاؤلے کے بقول،’ عالمی ادارہ صحت اسے ایک بڑا خطرہ سمجھ رہا ہے‘۔ لندن میں ایک بریفننگ کے دوران وائرل سائنسز کے ماہرین نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس وائرس میں بہت سے پریشان کُن اور تشویشناک خصوصیات موجود ہیں جن میں دو جینیاتی میوٹیشن یا خلیوں میں تبدیلی پیدا کرنے کی خصوصیات شامل ہیں۔ اس سے اس وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے امکانات کافی زیادہ پائے جاتے ہیں۔

Vogelgrippe in China
H7N9 ایک نیا وبائی خطرہتصویر: Reuters

لندن کے ’پیر برائیٹ انسٹیٹیوٹ‘ سے منسلک پرندوں سے متعلق وائرس کے ماہرکولن بُوٹ کے بقول،’جب تک اس وائرس کا پتہ نہ چلے اور یہ گردش میں رہے تب تک اس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے امکانات بڑھتے جائیں گے‘۔

اب تک برڈ فلو H7N9 سے متاثر ہونے والے 125 افراد میں سے 20 فیصد ہلاک ہو چُکے ہیں اور 20 فیصد مریض صحت یاب ہو چُکے ہیں تاہم بقیہ اب بھی بیمار ہیں۔ یہ وائرس شدید نوعیت کے نمونیہ، خون میں زہر پھیل جانے اور جسمانی اعضاء کے ناکارہ ہو جانے کا سبب بن سکتا ہے۔

اُدھر لندن کے ایمپیریل کالج کے ڈائریکٹر پیٹر اُپن شاؤ نے اپنے ایک بیان میں کہا،’جو افراد اس وائرس کا شکار ہو چُکے ہیں یہ اُن کے لیے نہایت خطرناک بیماری ہے اور اگر یہ مزید پھیلنا شروع ہوئی تو ایک غیر معمولی تباہ کُن المیہ بن جائے گی۔

Vogelgrippe in China
برڈ فلو کا یہ نیا وائرس انسان سے انسان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہےتصویر: picture-alliance/ZUMA Press

برڈ فلو H7N9 کے شکار مریضوں میں سے تین کے جینیاتی ترتیب کے نمونوں اوراعداد وشمار کا جائزہ لینے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یہ وائرس دوبارہ ترتیب دینے کی تین گُنا صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں ایشیائی پرندوں میں پائے جانے والے تین فلو کے جینیاتی مرکب پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2009 ء اور 2010 ء میں پھیلنے والا سوائن فلو ممالیہ جانوروں اور پرندوں کا مرکب تھا اور فلو کی یہ قسم انسانوں کی صحت کے لیے برڈ فلو کے مقابلے میں کم نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ جب کہ خالص برڈ فلو مثال کے طور پر H7N9 اور H5N1 جو 2003,ء میں 622 متاثرین میں سے 371 کی ہلاکت کا سبب بنا تھا، عام طور سے انسانوں کے لیے کہیں زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں۔

گزشتہ چند روز میں انسانوں میں برڈ فلو H7N9 کے کیسز چین کے متعدد حصوں میں سامنے آئے ہیں اور اب تمام چینی صوبوں میں اس کی موجودگی کی نشاندہی ہو گئی ہے۔

km/at (Reuters)