1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں مختلف نسلی اقلیتوں کی آبادی میں اضافے کا رجحان

عابد حسین6 مئی 2014

ایک برطانوی تھنک ٹینک نے اپنی حالیہ آبادی سے متعلق ایک ریسرچ کی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ سن 2050 میں برطانیہ کی کُل آبادی کا ایک تہائی حصہ سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتوں پر مشتمل ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1BuQm
تصویر: Ravi Kumar

برطانوی تھنک ٹینک پالیسی ایکسچینج نے بلیک اینڈ مائنارٹی ایتھنِک (BME) آبادیوں کے گروپس کے بارے میں اپنی ریسرچ میں واضح کیا ہے کہ برطانیہ میں آباد ہونے والی سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتوں میں اضافے کا رجحان زیادہ ہے اور یہ تقریباً 36 برس بعد کُل برطانوی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہو جائیں گے۔ تھنک ٹینک پالیسی ایکسچینج نے اپنی ڈیموگرافک ریسرچ میں بتایا ہے کہ برطانیہ میں اِس وقت پانچ مختلف اقلیتی آبادی کے گروپ ہیں اور اِن میں بھارتی، پاکستانی، بنگلہ دیشی، سیاہ فام افریقی اور سیاہ فام کیربیئن شامل ہیں۔ یہ کُل آبادی کا چودہ فیصد ہیں اور اِن کا حجم آٹھ ملین سے زائد بنتا ہے۔

Symbolbild - Tee
مختلف نسلی گروپ اپنی اپنی ثقافتوں کو بھی فروغ دینے میں کامیاب ہوئے ہیںتصویر: Fotolia/Grafvision

ریسرچ کے مطابق سابقہ دہائی میں ان اقلیتی گروپوں کی آبادی میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ سفید فام آبادی کا مجموعی حجم جوں کا توں رہا۔ ریسرچ کے مطابق موجودہ صدی کے وسط تک پانچ مختلف اقلیتی گروپوں کی آبادی میں بیس سے تیس فیصد اضافے کا امکان ہے۔ پالیسی ایکسچینج تھنک ٹینک کے مطابق برطانیہ میں نسلی اقلیتوں کی نصف آبادی بڑے شہروں میں رہتی ہے۔ ان شہروں میں خاص طور پر لندن، مانچسٹر اور برمنگھم نمایاں ہیں۔

قدامت پسند برطانوی سیاسی جماعت سے منسلک تھنک ٹینک پالیسی ایکسچینج نے ریسرچ کے ساتھ ساتھ ایک سروے بھی مکمل کیا ہے۔ اِس تحقیقی اسٹڈی کے مطابق برطانیہ میں بھارتی نژاد باشندوں کا سب سے بڑا اقلیتی گروپ ہے اور یہ کُل آبادی کا ڈھائی فیصد بنتا ہے۔ ان کی آبادی چودہ لاکھ سے زائد ہے۔ مغربی دنیا میں برطانیہ وہ دوسرا ملک ہے جہاں بھارتی آبادی ایک ملین سے زائد ہے۔ بھارت کے بعد سب سے زیادہ بھارتی امریکا میں آباد ہیں۔ سیاہ فام افریقی آبادی کا حجم نو لاکھ 89 ہزار سے زائد ہے اور یہی سیاہ فام آبادی تمام نسلی اقلیتی گروپوں میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سیاہ فام آبادی کے حوالے سے یہ بھی اہم ہے کہ یہ لوگ مختلف المزاج ثقافتوں کا مجموعہ ہے کیونکہ اِن کا تعلق کئی ملکوں سے ہے۔

برطانیہ میں پاکستانی آبادکاروں کا حجم بھی ایک ملین سے زائد ہے اور اِن کی تعداد گیارہ لاکھ 24 ہزار سے زائد ہے۔ بنگلہ دیشی آبادی چار لاکھ 47 ہزار سے زائد ہے اور بحیرہ کیربیئن کے سیاہ فام پانچ لاکھ 94 ہزار سے زیادہ ہیں۔ ان نسلی اقلیتی گروپوں کے بارے میں ریسرچ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بیروزگاری کی شرح بھارتی اقلیتی گروپ کو ہٹا کر دیگر اقلیتوں گروپوں میں قومی اوسط کے لحاظ سے دوگنا ہے۔ بھارتی باشندے مختلف پیشوں کی تربیت حاصل کرنے میں پیش پیش ہیں اور اِسی باعث انہیں روزگار کے زیادہ مواقع میّسر ہیں۔

Muslima in Leeds, Großbritannien
برطانیہ میں پاکستانی ایک ملین سے زائد آباد ہیںتصویر: AP

اِس ریسرچ اور سروے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پانچ مختلف اقلیتی گرپوں میں لیبر پارٹی بمقابلہ کنزرویٹو پارٹی زیادہ مقبول ہے۔ اسی طرح ان گروپوں نے ڈیوڈ کیمرون کی جگہ پر لیبر پارٹی کی جانب زیادہ جھکاؤ ظاہر کیا ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ کنزرویٹو پارٹی مسلسل اِن کوششوں میں ہے کہ وہ کسی طور پر سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتی گروپوں کی حمایت حاصل کر لے لیکن اِن گروپوں کی جانب سے مسلسل لیبر پارٹی کی حمایت ظاہر کی گئی ہے۔ پالیسی ایکسچینج نے برطانوی سیاستدانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اِن تمام گروپوں کو ایک گروپ قرار دینا بھی بند کریں کیونکہ یہ نسلی گروپ اپنی شناخت کے معاملے میں سخت گیر موقف رکھتے ہیں ۔