1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدعنوانی کے خاتمے کے لیے دفاعی ٹھیکوں کا جائزہ لوں گا، مودی

عاطف توقیر6 مئی 2014

بھارت میں وزارت عظمیٰ کے لیے مضبوط امیدوار نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر وہ انتخاب میں کامیاب رہے، تو وہ ملک کے دفاعی شعبے میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1BuP4
تصویر: UNI

ایک ایسے موقع پر جب ملک میں جاری پارلیمانی انتخابات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، مودی کا کہنا ہے کہ اگر وہ برسراقتدار آئے، تو وہ دفاعی سودوں میں ہونے والی بڑی بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کی روک تھام کے لیے قدم اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف اسی صورت میں ملکی فوج کو کسی بھی جنگ کے لیے بھرپور انداز سے تیار کیا جا سکتا ہے۔

مودی نے کہا کہ بروقت، مناسب قیمت اور بدعنوانی سے پاک دفاعی خریداری ملکی فوج کے لیے انتہائی ضروری ہے، تاکہ اسے ہتھیار اور دیگر آلات بہترین انداز سے مہیا کیے جا سکیں۔

Indien Parlamenstwahlen 2014
عوامی جائزوں میں مودی سب سے آگے رہےتصویر: Reuters

منگل کے روز بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’پچھلے دس برس میں، ہماری دفاعی تیاریاں کمزور پڑیں اور دفاعی سودوں میں گھپلوں اور غیرضروری طوالت کے حامل طریقہ کار کی وجہ سے فوج کو ہتھیاروں اور آلات کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔‘ مودی نے مزید کہا، ’ماضی میں ہماری صورت حال انتہائی گھمبیر رہی ہے، جب کوئی بھی دفاعی خریداری وقت پر نہیں ہوئی اور دفاعی سودوں کی شفافیت پر انتہائی سنجیدہ سوالات اٹھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے لیے بہترین یہی ہو گا کہ دفاعی سودوں کے لیے ایک نظام متعارف کروایا جائے، جس کے ذریعے بروقت اور مناسب قیمت دفاعی سازوسامان شفاف انداز میں خریدا جا سکے۔

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس جنوری میں بھارت نے اطالوی کمپنی آگسٹاویسٹ لینڈ کے ساتھ ایک معاہدے کو منسوخ کیا تھا، جس کے تحت 12 انتہائی جدید ہیلی کاپٹر خریدے جانا تھے۔ اس معاہدے کی منسوخی کی وجہ ان الزامات کا منظرعام پر آنا تھی کہ اطالوی کمپنی نے 556 ملین یورو کا یہ آرڈر حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکام کو رشوت ادا کی تھی۔

خیال رہے کہ ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور عوامی جائزوں کے اعتبار سے کہا جا رہا ہے کہ وہ برسراقتدار آ سکتے ہی۔ تاہم گجرات کے وزیراعلیٰ کے بطور ذمہ داریاں انجام دینے والے مودی کئی حوالوں سے ایک متنازعہ شخصیت بھی ہیں۔ ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ تقریباﹰ ایک دہائی قبل گجرات میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کے بلووں کے دوران انہوں نے بطور ریاستی سربراہ موثر اقدامات نہیں کیے۔

بھارت میں پارلیمانی انتخابات کئی مرحلوں میں منعقد ہوا اور اس کے حتمی نتائج رواں ماہ کی 16 تاریخ کو جاری کر دیے جائیں گے۔