1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باتیں نہیں عمل، بشارالاسد

افسر اعوان16 مارچ 2015

شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کی طرف سے عمل کے منتظر ہیں۔ یہ بات انہوں نے جان کیری کے اس بیان کے تناظر میں کہی ہے جس میں انہوں نے شامی تنازعے کے خاتمے کے لیے اسد حکومت کے ساتھ مذاکرات کو ضروری قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Erc1
تصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے یہ بیان اتوار 15 مارچ کو سامنے آیا تھا تاہم اس کے کچھ دیر بعد ہی ان کے ترجمان نے وضاحت کی کہ واشنگٹن کی اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی کہ شام کے مستقبل میں اسد کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔

شامی میڈیا نے کیری کے اس بیان کو امریکی پالیسی میں تبدیلی سے تعبیر کیا ہے، حالانکہ بشارالاسد نے کہا ہے کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ امریکا کی طرف سے اس پر کوئی عمل بھی ہوتا ہے یا نہیں۔ شامی رہنما نے ایرانی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم بیانات سن رہے ہیں مگر ان پر عمل کیے جانے کا انتظار کرنا ہو گا جس کے بعد ہی ہم کچھ طے کر سکیں گے۔‘‘

بشارالاسد واشنگٹن پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ ’دہشت گردی کی مدد‘ کر رہا ہے جس کی وجہ واشنگٹن حکومت کی طرف سے شامی اپوزیشن کی حمایت ہے۔ انہوں نے آج پیر کے روز ایک بار پھر دہرایا کہ واشنگٹن کی طرف سے اس پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے: ’’ہمارے پاس اپنے ملک کے دفاع کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔۔۔ کوئی بھی بین الاقوامی تبدیلی جو اس فریم ورک میں آتی ہے وہ مثبت ہے۔‘‘

ہمیں بالآخر مذاکرات ہی کرنا ہوں گے، جان کیری
ہمیں بالآخر مذاکرات ہی کرنا ہوں گے، جان کیریتصویر: Reuters/E. Vucci

امریکی وزیر خارجہ نے CBS ٹیلی وژن کے اتوار کے روز نشر ہونے والے پروگرام میں اس سوال کے جواب میں کہ کیا واشنگٹن اسد کے ساتھ معاملات طے کرے گا؟ کیری نے کہا تھا، ’’ہمیں بالآخر مذاکرات ہی کرنا ہوں گے۔‘‘ کیری کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات جنیوا میں طے ہونے والے اس فریم ورک کے مطابق ہوں گے جو شام سے متعلق ہونے والے مذاکرات کے پہلے راؤنڈ کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ اس فریم ورک میں ایک عبوری حکومت کے قیام کی بات کی گئی ہے جس کے پاس مکمل اختیارات ہوں تاہم اس میں بشار الاسد کے مستقبل کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

شامی اخبار الوطن کے مطابق کیری کا یہ بیان ’’صدر اسد کی قانونی حیثیت تسلیم کرنا، ان کے اہم کردار اور مقبولیت کو تسلیم کرنا اور ان سے معاملات طے کرنے کی ضروت تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ اخبار کے مطابق کیری کا بیان آئندہ ماہ روس میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا کی شرکت کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

ادھر ترکی کی طرف سے بشار الاسد کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ میولت چاووش اولو Mevlut Cavusoglu نے کہا ہے کہ شام میں موجود تمام تر مسائل بشار الاسد حکومت کے پیدا کردہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ ایک ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں جو دو لاکھ سے زائد انسانوں کو قتل کر چکی ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو چاہیے کہ وہ شام میں سیاسی تبدیلی کے لیے کام کریں۔