1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیائی گیمز اور بھارتی ایتھلیٹس

عابد حسین15 ستمبر 2014

جنوبی کوریا کے تیسرے بڑے شہر اِنچان میں سترہویں ایشیائی کھیلوں کا آغاز اُنیس ستمبر سے ہو رہا ہے۔ یہ کھیل چار اکتوبر تک جاری رہیں گے۔ بھارت کے کئی ایتھلیٹس ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغے کی امید لیے ہوئے شریک ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DCTp
تصویر: picture-alliance/dpa/Kyodo/Maxppp

ایشیائی گیمز اور بھارتی ایتھلیٹس

جنوبی کوریا کے تیسرے بڑے شہر اِنچان میں سترہویں ایشیائی کھیلوں کا آغاز اُنیس ستمبر سے ہو رہا ہے۔ یہ کھیل چار اکتوبر تک جاری رہیں گے۔ بھارت کے کئی ایتھلیٹس ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغے کی امید لیے ہوئے شریک ہیں۔

جنوبی کوریا میں تیسری مرتبہ ایشیائی کھیلوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سیئول اور بوسان شہر ایشیائی کھیلوں کی میزبانی کر چکے ہیں۔ گزشتہ سولہ ایشیائی کھیلوں میں سب سے زیادہ میڈلز جیتنے والے ملکوں کی فہرست میں بھارت کو پانچویں پوزیشن حاصل ہے۔ بھارت کے جو ایتھلیٹس اِنچان میں ہونے والی کھیلوں میں شریک ہوں گے، اُن میں خاص طور پر شوٹنگ میں آبھی ناو بِندر کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ یقینی طور پر سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوں گے۔ آبھی ناو بِندر اولمپک کھیلوں میں بھی گولڈ میڈل جیت چکے ہیں۔

اسی طرح باکسنگ میں میری کوم کے بارے میں بھی منتظمین یہ امید لگائے ہوئے ہیں کہ وہ طلائی تمغہ جیت سکتی ہیں۔ لندن اولمپکس میں میری کوم نے باکسنگ میں کانسی کا میڈل حاصل کیا تھا۔ وہ دہلی میں منعقد ہونے والی سن 2010 کی دولت مشترکہ کھیلوں کی برانڈ ایمبیسڈر ایتھلیٹوں کے دستے میں شامل تھیں۔ ورلڈ باکسنگ کی تنظیم AIBA میری کوم کو ’میگنیفیشنٹ میری‘ کی عرفیت دے چکی ہے اور اِس کی وجہ اپنی کیٹیگری میں پانچ مرتبہ ورلڈ چیمپیئن شپ جیتنا ہے۔

Maskottchen Incheon 2014 Asian Para Games
انچان گیمز کا میسکوٹتصویر: picture-alliance/dpa

آج کل بھارت میں ہاکی کا کھیل بھی قدرے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ بھارت نے ہاکی میں اولمپک گولڈ میڈل آخری مرتبہ سن 1980 کے ماسکو اولمکپس میں جیتا تھا اور اُس کی وجہ کئی اقوام کی جانب سے اُن اولمپکس کا بائیکاٹ خیال کیا جاتا ہے۔ ایشیائی کھیلوں میں بھارتی ٹیم کو دو مرتیہ یعنی سن 1966اور سن 1998میں طلائی تمغہ حاصل ہوا تھا۔ حالیہ ایام میں مختلف ٹورنامنٹس میں بھارتی ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو خاصا بہتر خیال کیا جا رہا ہے۔ ایشیائی کھیلوں میں پاکستانی ہاکی ٹیم آٹھ مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس میں سن 1982 میں نئی دہلی گیمز میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کی ہاکی ٹیم کو ایک گول کے مقابلے میں سات گول سے ہرایا تھا۔

کشتی رانی میں بھارت کے صرف بارہ برس کے چھتریش تاتھا اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں اور کھیل کے مبصرین کا خیال ہے کہ وہ اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور گولڈ میڈل جیت سکتے ہیں۔ بھارتی دستے میں کئی اہم ایتھلیٹس اِنچان گیمز کے لیے اپنے ملک کی نمائندگی نہیں کر رہے۔ اِن میں مشہور پہلوان سُشیل کمار بھی شامل ہیں۔ سُشیل کمار بیجنگ اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

بیڈمنٹن میں جوالا گَٹا اور وجندر سنگھ کو بھی ایشیائی کھیلوں کے دستے میں شامل نہیں کیا گیا۔ جوالا گٹا اِن دنوں انجریز کی شکار ہیں جبکہ دوسرے اہم بیڈمنٹن پلیئرز بین الاقوامی سرکٹ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اسی طرح لان ٹینس میں ثانیہ مرزا کے علاوہ روہن بوپنا اور لیانڈر پائیس بھی شامل نہیں ہیں۔