1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايشيائی ممالک ميں طاقت کی دوڑ، امريکہ کو تشویش

19 جنوری 2012

چين اور ديگر ايشيائی ممالک ميں اسلحہ اور اب آبدوزوں کی ملکيت کا بڑھتا جنون، امريکہ کے ليے پريشانی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13mon
تصویر: AP

امريکی بحری فوج اور اثاثے، بحرالکاہل ميں امريکہ کی برتری کا سبب ہيں، ليکن چين سميت ديگر ايشيائی ممالک کی جانب سے حاليہ دنوں ميں اپنی بحری قوت ميں اضافہ، امريکہ کے ليے باعث تشویش ہے۔ دو بلين امريکی ڈالرز کی ماليت کی آبدوز USS Oklahoma City کے کمانڈر، اينڈرو پيٹرسن اس بارے ميں کہتے ہيں، ’ہمارا کوئی ہم مرتبہ نہيں‘۔ البتہ ان کے مطابق بحرالکاہل کے پانيوں ميں آج کل رش بڑھتا جارہا ہے کيونکہ ساحلی علاقوں والے ايشيا کے تقريباﹰ تمام ممالک آبدوزيں خريدنے کی دوڑ ميں لگے ہيں۔

اس صورتحال کا تجزيہ کرتے ہوئے يو ايس نيول وار کالج کے سمندری امور کے ماہر، Lyle Goldstein کہتے ہيں کہ يہ صورتحال خطرناک ہتھياروں کی دوڑ بنتی جارہی ہے جس ميں صرف چين ہی قصور وار نہيں ہے۔

چين ان دنوں اپنی آبدوزوں کو جديد تر بنانے اور ان کی تعداد بڑھانے کے ليے سرمايہ کاری کر رہا ہے، جبکہ بھارت بھی روس سے ايٹمی صلاحيت سے بھرپور آبدوز خريد رہا ہے۔ آسٹريليا ميں 36 ملين ڈالرز کے مہنگے ترين دفاعی منصوبے پر بحث جاری ہے۔ ان ممالک کے علاوہ جاپان، جنوبی کوريا، انڈونيشيا، ملائيشيا، پاکستان، تھائی لينڈ، بنگلہ ديش اور ديگر ممالک يا تو آبدوزوں کے مالک ہيں يا خريدنے کی کوشش کر رہے ہيں۔

صورتحال خطرناک ہتھياروں کی دوڑ بنتی جارہی ہے
صورتحال خطرناک ہتھياروں کی دوڑ بنتی جارہی ہےتصویر: AP

آبدوزوں کے حوالے سے جاری دوڑ کی ايک اور بڑی وجہ ان ممالک ميں اس بات کا شعور ہے کہ جنوبی چين کے سمندر قدرتی ذخائر سے مالا مال ہيں۔ ايک اندازے کے مطابق، زيرآب تيل کے ذخائر تقريباﹰ سات بلين بيرل ہيں جبکہ 900 ٹريلين مکعب فٹ قدرتی گيس بھی موجود ہے۔ ان اعدادوشمار کے بارے ميں امريکہ ميں واشنگٹن ڈی سی کے ايک تھنک ٹينک، Center for New American Security کی ايک رپورٹ ميں لکھا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اگر دنيا کا کوئی جغرافيائی مرکز موجود ہے، تو وہ جنوبی چين کے سمندر ہيں۔ يہ پانی اور سمندری راستے تجارت کے حوالے سے بھی اہميت کے حامل ہيں ۔ ان کے ذريعے کی جانے والی تجارت کا حجم 1.2 ٹرلين ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔

شمالی چين کے سمندر قدرتی ذخائر سے مالا مال ہيں
شمالی چين کے سمندر قدرتی ذخائر سے مالا مال ہيںتصویر: AP

امريکہ ميں پينٹاگون کے سالانہ جائزے کے تحت چين کے پاس اس وقت مجموعی طور پر60 آبدوزيں ہيں جن ميں سے نو ايٹمی صلاحيت رکھتی ہيں۔ اس کے علاوہ چين اپنی آبدوزوں کو اپ گريڈ کر رہا ہے جس کے بعد ان آبدوزوں کی ميزائل رينج 7,400 کلوميٹر تک ہو جائے گی۔ ليکن ان تمام احکامات کے باوجود Lyle Goldstein کا ماننا ہے کہ چين امريکی بحری افواج سے بہت پيچھے ہے اور بيجنگ کی جانب سے امريکہ کو کوئی خاص خطرہ لاحق نہيں۔ اس صورتحال کا تجزيہ کرتے ہوئے MIT کے سيکورٹی اسٹڈيز پروگرام کے ايسوسی ايٹ ڈائريکٹر Owen Cote کا کہنا ہے کہ اس مشرقی ايشيائی خطے ميں تقريباﹰ تمام ممالک آبدوزوں کی خريد ميں مصروف ہيں ليکن تمام کے مقاصد ايک جيسے نہيں ہيں۔

بحرالکاہل ميں موجودہ حالات کے پيش نظر يہ بات قابل فکر ہے کہ کون سی قوت کون سے خطے پر حق جمائے بيٹھی ہے، کيونکہ سمندری حدود کے حوالے سے تنازعات بھاری پڑ سکتے ہيں۔ آسٹريلين نيشنل يونيورسٹی کے پروفيسر Hugh White کا کہنا ہے کہ ہم ايک ايسی صورتحال ديکھ سکتے ہيں کہ جہاں ایشیا پیسیفک ميں طاقت کے توازن اور کھلاڑی بدليں گے۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں