1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں ایبولا کی وبا کا خوف

عابد حسین4 اکتوبر 2014

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ایک شخص تھومس ایرک ڈنکن کو ایئر پورٹ پر اسکریننگ کے بعد باہر جانے کی اجازت دے دی گئی حالانکہ وہ ایبولا وائرس میں مبتلا تھا۔ اب حکام اپنی اس غلطی کے ازالے کی کوششوں میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DPek
آئوی اپارٹمنٹ میں ڈنکن کا مکان ہے جسے جراثیم کُش اسپرے سے صاف کیا گیاتصویر: Reuters/Mike Stone

ڈیلاس شہر میں حکام نے ایبولا کے خطرے کا احساس کرتے ہوئے کئی افراد کی طبی چیکنگ کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اب پچاس افراد پر مزید کلینکل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ طبی حکام کے مطابق یہ پچاس وہ افراد ہیں جن کا ایبولا وائرس کے حامل مریض تھوماس ایرک ڈنکن کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطہ ہوا تھا۔ امریکی حکام کو ایبولا وائرس کے حامل مریض ڈنکن کا اسکریننگ کے بعد گھر بھیج دینے پر خاصی عوامی برہمی کا سامنا ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فوسی کا کہنا ہے کہ ڈیلاس میں کچھ غلط ضرور ہوا ہے لیکن بہت کچھ صیحیح سمت پر جاری ہے۔ ڈاکٹر فوسی نے واضح طور پر کہا کہ ڈیلاس کے نواحی علاقے میں ایبولا کی وبا کا کوئی نشان موجود نہیں ہے۔

ڈیلاس کے طبی حکام نے ایبولا وائرس کے حامل مریض کے شمال مشرقی علاقے میں واقع اپارٹمنٹ کی کلینیکل صفائی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اپارٹمنٹ کو طاقتور جراثیم کُش ادویات سے صاف کیا گیا ہے۔ جن چار افراد کے ساتھ ڈنکن نے ابتدا میں رابطے کیے تھے، اُن کو بھی حکام نے کوارنٹائن کر دیا ہے۔ ڈیلاس کے فائر مارشل رابرٹ ڈی لوس سنٹوس کا کہنا ہے کہ ڈنکن کے اپارٹمنٹ کے ارد گرد مکانوں کو بھی طاقتور جراثیم کُش اسپرے سے پاک کیا جائے گا۔ ٹیکساس ریاست کے ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر ڈیوڈ لیکی کا کہنا ہے کہ ابتدا میں ایک سو افراد کو پابند کیا گیا تھا لیکن یہ تعداد اب پچاس تک محدود کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر لیکی کے مطابق پچاس افراد کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اِن میں ایبولا وائرس کی موجودگی کا رسک بہت کم ہے، تاہم ان میں سے دس افراد کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیا گیا ہے۔

USA Ebola Texas Health Presbyterian Hospital in Dallas
بیمار ڈنکن کو ٹیکساس کے پریسبیٹیریئن ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہےتصویر: Reuters/Mike Stone

ڈیلاس کے شمال مشرقی علاقے میں واقع تھومس ایرک ڈنکن کے اپارٹمنٹ کو خصوصی لباس پہنے ہوئے افراد نے تین گھنٹے تک طاقتور جراثیم کُش اسپرے کے ذریعے صاف کیا۔ ڈنکن کے مکان کی چھت اور فرش پر لگائی گئی شیٹس کو بھی محفوظ کر لیا ہے۔ اُس کے بستر کے گدے کو کاٹ کر خصوصی نیلے رنگ کے بیرل میں ٹھونس دیا گیا ہے۔ اسی طرح بقیہ تمام سامان کو نیلے رنگت والے محفوظ کنستروں میں بند کر دیا گیا۔ ان سامان سے لدے کنستروں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ بیمار ڈنکن کو ٹیکساس کے پریسبیٹیریئن ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے۔ امریکی حکومت پر اندرون ملک دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایبولا سے محفوظ رکھنے کی حفاظتی تدابیر کے حوالے سے اپنی کوششوں کو عوام کے سامنے لائے۔

امریکا کے جن شہروں میں مغربی افریقہ کے تارکینِ وطن آباد ہیں، وہاں حکام تناؤ اور بےچینی کو کم کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس کے نواح میں جہاں ایک ایبولا مرض میں مبتلا مریض مختصر وقت کے لیے ٹھہرا تھا، وہاں کے ایک اسکول کے باہر بڑا پوسٹر نصب ہے کہ اول ترجیح بچے ہیں اور اسکول ایبولا سے محفوظ ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بند کر دیا ہے۔ بچوں کے گھروں میں انگریزی، عربی، نیپالی، برمی اور ویت نامی زبانوں میں اسکولوں کے محفوظ ہونے کے پیغامات روانہ کیے گئے ہیں۔ کئی اسکولوں میں حاضری بھی دس فیصد کم رپورٹ کی گئی ہے۔