1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور افغانستان: فوجوں کے انخلا کے بعد کے لیے معاہدہ اور پیش رفت

12 اپریل 2012

واشنگٹن اور کابل نے سن 2014 میں افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد تعلقات کی نوعیت پر جاری مذاکراتی عمل میں پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔ ابھی بھی اس معاہدے کے لیے کئی معاملے حل طلب ہیں۔

https://p.dw.com/p/14c8K
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکا اور افغانستان کے درمیان اسٹریٹیجیک شراکتی معاہدے کا معاملہ پچھلے کچھ عرصے سے دونوں اطرف کے حکام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس مناسبت سے بات چیت کا عمل جاری ہے اور اس معاہدے کی بازگشت افغان لویہ جرگہ میں بھی سنی گئی تھی۔ اس ایگریمنٹ کے حوالے سے کابل میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان گیون سونڈوال (Gavin Sundwall) کا کہنا ہے کہ سن 2014 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکی فوج کے کردار اور قیام کا معاملہ علیحدہ سے زیر گفتگو ہے اور اس پر تفصیلی بات چیت اسٹریٹیجیک پارٹنر شپ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد شروع کی جا سکے گی۔

Afghanistan Spezial Einheiten der afghanischen Armee
افغان اسپیشل فورسز اب نائٹ ٹائم چھاپے مار رہی ہیںتصویر: dapd

امریکا اس وقت افغانستان میں کئی مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ حال ہی میں ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں سترہ افغانیوں کی ہلاکت نے امریکا افغان تعلقات کو پیچیدگیوں کا شکار کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عراق میں بھی امریکا کو انخلا کے بعد فوج رکھنے کے معاملے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، حتیٰ کہ بغداد امریکی فوجیوں کو مقامی عدالتوں سے قانونی معاملات میں استثنا دینے میں بھی ناکام ہو گیا تھا۔کم بیش یہی معاملہ امریکا اور افغانستان کے اسٹریٹیجیک پارٹنرشپ ڈائیلاگ میں بھی زیر بحث ہے۔

افغان حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ غیر ملکی فوجیوں کے لیے قانونی استثنا یقینی طور پر ایک اہم مسئلہ اور اس پر امریکیوں سے بات چیت جاری ہے۔ افغان اہلکار نے گزشتہ برس کے لویہ جرگہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں افغان سرداروں نے متفقہ طور پر کہا تھا کہ مقامی قانون کی خلاف ورزی پر امریکی فوجیوں کو مقامی عدالتوں کا سامنا کرنا لازمی بنایا جائے۔

NATO-Gipfel in Lissabon Obama Karzai
نیٹو کی اگلی سمٹ میں افغانستان کا معاملہ اہم خیال کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ابھی تک بات چیت کے عمل میں افغان مذاکرات کار بگرام کی امریکی جیل کا کنٹرول حاصل کرنے کے علاوہ رات کے اوقات میں گھروں پر چھاپوں مارنے پر توجہ فوکس کیے ہوئے ہے۔ ان دونوں میں افغان حکام کو کامیابی حاصل ہوسکتی ہے اور یہ اسٹریٹیجیک پارٹنرشپ ایگریمنٹ کی جانب اہم پیش رفت خیال کی گئی ہے۔ چند روز قبل امریکی فوج اور افغان وزارت دفاع رات کے چھاپوں پر ایک معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اب اسی معاہدے کے تحت افغان اسپیشل فورسز کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ رات کے وقت ٹارگٹ کے تعاقب میں چھاپے ماریں۔ بگرام جیل رواں برس کے اختتام پر افغان حکام کے حوالے کر دی جائے گی۔

اسٹریٹیجیک پارٹنرشپ کے حوالے سے افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ مئی میں امریکی شہر شکاگو میں ہونے والی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سمٹ سے قبل اس ایگریمنٹ پر دستخط کر دیے جائیں گے۔ اس ڈیل میں طویل المدتی سماجی، اقتصادی اور علاقائی سکیورٹی تعاون کے ساتھ ساتھ اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنا بھی شامل ہے۔

ah/at (AFP, AP)