1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا امن فوج کے قیام میں افریقہ کی مدد کرے گا، اوباما

عاطف توقیر7 اگست 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی امن فوج کی مدد کے لیے سریع الحرکت فورسز کے قیام میں افریقی اقوام کی مدد کرے گا۔

https://p.dw.com/p/1CqYu
تصویر: Reuters

یہ بات صدر اوباما نے بدھ کے روز امریکی افریقی سربراہی کانفرنس کے تیسرے اور آخری روز کانفرنس کے اختتام پر کہی۔ امریکی صدر اوباما نے کہا کہ یہ خصوصی دستے کسی بھی علاقے میں اقوام متحدہ اور افریقی یونین کے امن دستوں کی مدد کے لیے پہنچ سکیں گے۔

اس تین روزہ کانفرنس میں افریقہ کے پچاس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت شریک تھے۔ صدر اوباما نے کانفرنس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا، ’ہم ان دیگر چھ ممالک کے ساتھ اس عمل میں شریک ہوں گے، جنہیں اس سے قبل امن فوجی مشنز میں شرکت کا تجربہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’ہم افریقہ سے باہر بھی اپنے اتحادی ممالک کو دعوت دیں گے کہ وہ اس کام میں شامل ہوں کیوں کہ افریقہ میں امن مشنز کی کامیابی سے پوری دنیا کا مفاد وابستہ ہے۔‘

USA-Afrika-Gipfel in Washington
یہ تین روزہ کانفرنس گزشتہ روز اختتام پزیر ہو گئیتصویر: Reuters

صدر اوباما نے اس سریع الحرکت فوج کے قیام میں شامل چھ افریقی ممالک کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ ایتھوپیا، گھانا، روانڈا، سینیگال، تنزانیہ اور یوگنڈا اس میں شریک ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکا اس فورس کے قیام کے لیے اگلے تین سے پانچ سالوں کے دوران مجموعی طور پر 550 ملین ڈالر کا سرمایہ خرچ کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’افریقی پارٹنر اقوام کے ساتھ ہونے والے اس اتفاق رائے میں یہ طے پایا ہے کہ یہ اقوام اس فورسز اور ہتھیاروں کی دیکھ بھال کریں گے اور اقوام متحدہ یا افریقی یونین کے مشنز کی مدد کے لیے فوری طور پر تعیناتی پر تیار رہیں گی۔‘

اس بیان کے مطابق، ’اس کام سے صرف امریکا ہی کا ہی نہیں بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کا مفاد وابستہ ہے، اس لیے ہم اپنے بین الاقوامی پارٹنر ممالک سے بھی کہیں گے کہ وہ اس کام کی تکمیل میں مدد کریں۔‘

واضح رہے کہ ایتھوپیا اور روانڈا براعظم افریقہ میں مسلح تنازعات کے سدباب کے لیے پیش پیش دکھائی دیتے ہیں، تاہم امریکی حکومت ان ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تناظر میں تنقید کرتی ہے۔

صدر اوباما نے اپنی اس نیوز کانفرنس میں یہ نہیں بتایا کہ یہ فورسز افریقہ میں متعدد مقامات پر سرگرداں افریقی یونین کے دستوں کے ساتھ کس طرح شریک ہو گی۔ واضح رہے کہ صومالیہ میں افریقی یونین نے اپنے 22 ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔