1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: مٹی کے تودے تلے دبے انسانوں کی زندگی کی امید مدھم

فلوریان وائیگنڈ/ کشور مصطفیٰ3 مئی 2014

سلامتی اور امدادی کاموں کے اداروں نے گاؤں کے 2500 رہائشیوں کو متاثرہ علاقے سے نکال لیا ہے تاہم 700 سے 800 تک مزید مکانات خطرے میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BtNz
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان کے صوبے بدخشان میں مٹی کے تودے گرنے کے نتیجے میں رونما ہونے والے تباہ کُن واقعے کے ایک روز بعد آج ہفتے کو مقامی امدادی ٹیموں کی طرف سے ملبے کے نیچے دبے انسانوں کو نکالنے کی ممکنہ کوششوں کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کے بارے میں امید مدھم پڑتی جا رہی ہے۔ بدخشان کی پولیس کے سربراہ جنرل فضل الدین ایار نے ڈوئچے ویلے کو تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا،" یہ اب ناممکن نظر آ رہا ہے کہ ہمیں زندہ افراد مٹی کے تودوں تلے دبے مل سکیں گے " ۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل بارش کے سبب جمعہ 2 مئی کو بدخشاں کے دور دراز ضلع آرگو کے گاؤں بارک میں دو گھنٹے کے اندر اندر مٹی کے تودے گرنے سے تقریباً پورا گاؤں لینڈ سلائیڈنگ کی نذر ہو گیا۔ اس گاؤں میں ایک شادی کی تقریب ہو رہی تھی، جس میں شریک تمام افراد ملبے تلے دب گئے ۔ اس حادثے کے متاثرین میں گاؤں کے وہ افراد بھی شامل ہیں جو مسجد میں جمعے کی نماز ادا کر رہے تھے اور دیگر اپنے گھروں میں منٹوں میں ہی مٹی کے تلے دب گئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق 400 مکان منہدم ہو گئے ہیں۔

Afghanistan Erdrutsch Naturkatastrophe Badakhshan Provinz
ناگہانی آفت نے بدخشاں کو ہلا کر رکھ دیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

ہلاک ہونے والوں کی تعداد متنازعہ

افغان حکام اور ناگہانی آفات میں امداد کے نگران اداروں کے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اس آفت کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بنی ہوئی ہے۔ بدخشاں کے پولیس چیف جنرل فضا الدین ایار جمعے کی شب متاثرہ علاقے کے دورے پر تھے۔ انہوں نے آج ہفتے کی صبح ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 اور 110 کے درمیان بتائی جبکہ کابل میں اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 350 ہے۔ اُدھر بدخشاں میں ناگہانی آفات کی امداد کے نگران ادارے کے ترجمان سعید عبداللہ ہمایوں نے بدخشان کے ہمسائے صوبے قندوز میں ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار کو بتایا کہ دریں اثناء ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2500 تک پہنچ چُکی ہے۔ تاہم ان اعداد و شمار کی تردید کابل میں ناگہانی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے نائب سربراہ اسلم سپاس نے کرتے ہوئے کہا،" اس آفت کے بعد ابتدائی خبروں میں کہا جا رہا تھا کہ مٹی کے تودوں تلے دبے انسانوں کی تعداد 2000 سے زیادہ ہے۔ تاہم ہماری تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 250 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہیں جبکہ خبر رساں ایجنسیاں مقامی اداروں کے حوالے سے کہہ رہی ہیں کہ 260 افراد مٹی کے تودوں تلے دب کر لقمہ اجل بنیں ہیں" ۔

Afghanistan Erdrutsch 2.5.2014
مزید کئی سو مکانات خطرے میں ہیںتصویر: Reuters

دریں اثناء پولیس چیف ایار نے کہا ہے کہ سلامتی اور امدادی کاموں کے اداروں نے گاؤں کے 2500 رہائشیوں کو متاثرہ علاقے سے نکال لیا ہے تاہم 700 سے 800 تک مزید مکانات خطرے میں ہیں۔ حکام کے مطابق متاثرین کو فوری امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ افغان فوج نے امدادی ٹیموں کو بذریعہ ہوائی جہاز متاثرہ علاقے تک پہنچا دیا ہے، جو افغان ریڈ کریسینٹ کے تعاون سے پینے کا پانی، خوردنی اشیاء اور ہنگامی خیموں کا بندوبست کر رہے ہیں۔ گزشتۃ روز یعنی جمعے کو امریکی صدر باراک اوباما نے امدادی ٹیم کی تعیناتی کی پیشکش کی تھی۔ نور احمد اس گاؤں کا ایک رہنے والا ہے جو قدرتی آفت کی نذر ہو چُکا ہے۔ وہ کہتا ہے،" بہت سے گھر اب بھی مٹی کے تودوں تلے دبے ہوئے ہیں، نہ تو حکومت اور نہ ہی امدادی تنظیموں نے اب تک ہماری مدد کی ہے۔ ہمارے پاس نا تو پینے کا پانی ہے اور نہ ہی کھانے کے لیے کچھ ہے" ۔

جس جگہ یہ ناگہانی آفت آئی ہے شمالی افغانستان کے اُس علاقے کی سرحد تاجکستان، چین اور پاکستان سے ملتی ہے۔ وہاں تک رسائی کا ذریعہ محض گرد آلود کٹی پٹی سڑکیں ہیں۔