1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: لینڈ سلائیڈنگ کے بعد لاپتہ افراد کی تلاش ختم

عاطف توقیر4 مئی 2014

افغانستان میں حکام کے مطابق جمعے کے روز مٹی کے تودے گرنے سے جو گاؤں نسیت و نابود ہو گیا تھا، وہاں تباہ شدہ مکانات میں پھنسے اور اب تک لاپتہ افراد کی تلاش کا کام اب روک دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BtSz
تصویر: AFP/Getty Images

شمالی افغانستان کے صوبے بدخشاں کے گاؤں آب باریک میں درجنوں مکانات مٹی کے تودوں کے نیچے دفن ہو گئے تھے۔ امدادی سرگرمیوں میں مصروف افراد کا کہنا ہے کہ اب تک تین سو افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، تاہم یہ تعداد پانچ سو تک پہنچ سکتی ہے۔ اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ اس واقعے میں ممکنہ طور پر ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ مٹی کے تودے اور چٹانی پتھر گرنے کی وجہ سے تقریباﹰ پورا گاؤں تباہ ہو گیا۔ بدخشاں صوبے کے گورنر شاہ ولی اللہ ادیب نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ اس واقعے میں تین سو مکانات ملبے تلے دب گئے ہیں۔ ’’ہماری فہرست کے مطابق تین سو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘

Afghanistan Erdrutsch Naturkatastrophe
حکام کے مطابق اس واقعے میں کسی کا زندہ بچ جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےتصویر: AFP/Getty Images

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم تلاش کا کام مزید جاری نہیں رکھ سکتے کیوں کہ مکانات کئی میٹر تک کیچڑ اور مٹی تلے دب چکے ہیں۔ ہم متاثرین کے لیے دعا کریں گے اور اس علاقے کو اجتماعی قبر تصور کریں گے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جب امدادی ٹیمیں ہفتے کی صبح متاثرہ علاقے میں پہنچیں، تو ان کے سامنے تباہی کا ایک بھیانک منظر تھا، جب کہ کئی خاندانوں نے پوری رات کھلے آسمان تلے گزاری۔

بدخشاں صوبے کے نائب گورنر گل محمد بدر نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’ہم نے ڈھائی ہزار افراد کی ہلاکت کی جو ابتدائی معلومات مہیا کی تھیں، وہ مقامی افراد سے حاصل شدہ اطلاعات کی بنیاد پر تھیں، تکنیکی ٹیم کی طرف سے نہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمارے خیال میں ہلاک شدگان کی تعداد پانچ سو سے زائد نہیں ہو گی۔‘‘

اطلاعات کے مطابق مٹی کے تودے گرنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا، جب مقامی افراد دو مساجد میں جمعے کی نماز ادا کر رہے تھے۔ تباہ ہونے والی مساجد میں دب جانے والے ان افراد کی مدد کو پہنچنے والے دیگر افراد بھی مٹی کے تودوں تلے دب گئے تھے۔

بدخشاں کے ارگو ضلع میں پیش آنے والے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس علاقے میں گزشتہ کئی روز سے شدید بارشیں جاری ہیں، جن کی وجہ سے درجنوں مکانات پہلے ہی تباہ ہو چکے تھے۔