1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین میں ایبولا کی مریضہ اب ’بہتر‘ حالت میں

11 اکتوبر 2014

اسپین میں ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے والی نرس کی طبعیت میں بہتری دیکھی گئی ہے اور وہ اب بات چیت کے قابل ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے ملک بھر میں ایبولا کے خلاف اپنی تیاری کا امتحان لیا۔

https://p.dw.com/p/1DTbn
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Lerena

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہسپانوی نرس ٹیریسا رومیرو کی طبیعت گزشتہ روز کے مقابلے میں ’خاصی بہتر‘ دیکھی گئی ہے۔ طبی حکام کا کہنا ہے کہ مریضہ کی حالت میں گزشتہ شب خاصی بہتری پیدا ہوئی اور اب وہ ہوش میں ہیں اور وقفے وقفے سے بات کر رہی ہیں اور ان کا مزاج بھی بہتر ہوا ہے۔

حکام کے مطابق اس مریضہ کی حالت ’تشویش ناک‘ ہے مگر اس میں ’بہتری‘ آ رہی ہے۔

میڈرڈ میں اس مریضہ کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے رومیرو پر تجرباتی دوا زیڈ ماپ جمعے کی شب آزمائی۔

واضح رہے کہ ایبولا کی بیماری کا مکمل علاج موجود نہیں ہے اور زیڈ ماپ ان چند ادویات میں سے ایک ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ادویات ممکنہ طور پر کسی مریض کو اس بیماری سے باہر آنے میں خاصی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

Spanien Ebola Krankenhaus Carlos III 9.10.2014
برطانیہ میں اس سلسلے میں مشق کی گئیتصویر: picture-alliance/dpa/A. Diaz

یہ بات اہم ہے کہ رومیرو میں اس وائرس کی تصدیق چھ اکتوبر کوئی ہوئی تھیں۔ مغربی افریقہ سے باہر کسی شخص میں اس وائرس کی تشخیص کا یہ پہلا واقعہ تھا۔ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مغربی افریقہ میں اس وائرس کا شکار ہوئیں تھیں۔

دوسری جانب برطانیہ نے ہفتے کے روز ملک میں بھر ایبولا وائرس کے خلاف اپنے انتظامات کا جائزہ لیا۔

آٹھ گھنٹوں پر محیط اس تیاری کے دوران ہے، اداکاروں نے ایبولا کی بیماری میں مبتلا ہونے کی اداکاری کی، جب کہ ڈاکٹروں، نرسز اور ایمبولنس سروس کی چستی، دستیابی اور ایسے کسی واقعے سے نمٹنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا۔

برطانوی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس آزمائش میں ہنگامی حالت سے نمٹنے والی حکومتی کمیٹی کوبرا کے اجلاس کا فوری انعقاد بھی شامل تھا۔

بیان میں برطانوی عوام کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ایبولا وائرس کے کسی کیس کی صورت میں برطانیہ مکمل طور پر تیار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس آزمائش کے ذریعے یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر ایسا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے، تو اس سے نمٹنے کی صلاحیت کس قدر موجود ہے اور بہتری کی گنجائش کہاں کہاں ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مغربی افریقہ میں اس بیماری کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس متعدی وبا کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مہیاکردہ سرمایہ ناکافی ہے۔