1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مسلح کارروائی، ترک پارلیمنٹ میں قرارداد منظور

عابد حسین3 اکتوبر 2014

عراق اور شام میں انتہا پسند جہادیوں کے خلاف عملی کارروائی کرنے کی حکومتی قرارداد ترک پارلیمنٹ نے منظور کر لی ہے۔ دوسری جانب اسلامک اسٹیٹ نے کوبانی کے گرد اپنا محاصرہ مزید تنگ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DPEK
تصویر: Reuters

ترک پارلیمنٹ نے اپنی حکومت کو اجازت دی ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف عملی فوجی کارروائی کے لیے اپنی فوج عراق و شام کی سرزمین میں بھیج سکتی ہے۔ پارلیمان نے حکومت کو جو اجازت دی ہے وہ تمام جہادی گروپوں کے خلاف کارروائی سے متعلق ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ کی اجازت کے باوجود ایسا دکھائی دیتا ہے کہ انقرہ حکومت کو اپنے فوجی عراق اور شام روانہ کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔

اسی طرح پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کو یہ بھی اجازت حاصل ہو گئی ہے کہ وہ ترک سرزمین کو غیر ملکی افواج کے استعمال کے لیے دے سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ملک ہے اور اِس کے جنوبی علاقے میں واقع بڑے قصبے انجیرلِک (Incirlik) میں امریکی فضائی اڈہ بھی قائم ہے۔

Flüchtlinge Kobani
ترکی سرحد کے دوسری جانب شامی علاقے میں عین العرب یا کوبانی قصبے کے گرد اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے اپنا محاصرہ مزید تنگ کر دیا ہےتصویر: Reuters

ترک سرحد کے پار کرد آبادی والے شامی شہر عین العرب کے ارد گرد لڑائی جاری ہے اور ترک کرد سرحد پار سے لڑائی کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ اسی علاقے میں اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی کے بعد ہزاروں کرد مہاجرین ترک علاقے میں پناہ لینے پر مجبور بھی ہوئے ہیں۔

حکومتی قراردار پر ووٹنگ سے قبل وزیر دفاع عصمت یِلماز نے تقریر کرتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ پر واضح کیا کہ بنیاد پرست گروہوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے دائرے سے ترکی کی قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ وزیر دفاع نے پارلیمانی اجازت کے حوالے سے کہا کہ اِس کا استعمال کم سے کم کیا جائے گا تا کہ سرحد پر ممکنہ جھڑپوں کو ترک علاقے سے دور رکھا جا سکے۔

ایسے ہی خدشات کا اظہار ترک وزیراعظم احمد داود اوگلُو کر چکے ہیں۔ اُوگلُو نے قرارداد کے حوالے سے کہا تھا کہ ترکی کو سرحد پار سے سنگین خطرات لاحق ہیں اور یہ قومی سلامتی کے لیے رِسک کے علاوہ علاقائی صورتحال میں بھی تبدیلی کا باعث ہو سکتی ہیں۔

ترکی سرحد کے دوسری جانب شامی علاقے میں عین العرب یا کوبانی قصبے کے گرد اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے اپنا محاصرہ مزید تنگ کر دیا ہے۔ کوبانی کے جنوبی حصے کی عمارتوں سے شیلنگ سے اٹھتا دھواں ترک علاقے سے بھی دکھائی دے رہا ہے۔ شیلنگ سے کوبانی کے گرِڈ اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا اور اِس باعث بجلی کی سپلائی سارے شہر کو معطل ہو کر رہ گئی ہے۔

کرد فائٹرز کوبانی کے دفاع کی جنگ ضرور لڑ رہے ہیں لیکن انتہا پسند جہادی اپنی سُست پیش قدمی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تازہ بیان کے مطابق عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُوؤں نے بڑے پیمانے پر مخالفین کو ہلاک کیا ہے اور وہ عورتوں کو اغواء کر کے اُنہیں جنسی غلام بنانے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔