1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹيٹ کے خلاف ’سائبر جنگ‘ بھی کی جائے، جان ايلن

عاصم سليم28 اکتوبر 2014

امريکا کی قيادت ميں کوليشن فورسز کی طرف سے عراق اور شام ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسی دوران واشنگٹن حکام نے زور ديا ہے کہ اس شدت پسند تنظيم کے خلاف ’سائبر جنگ‘ بھی شروع کی جائے۔

https://p.dw.com/p/1Dd0Q
تصویر: Getty Images

عراق اور شام ميں سرگرم سنی شدت پسندوں کی تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے خلاف امريکا کی قيادت ميں جاری عالمی کوليشن کی فضائی کارروائی کی نمائندگی کرنے والے ريٹائرڈ امريکی جنرل جان ايلن کا کہنا ہے کہ يہ گروہ انٹرنيٹ کے ذريعے معصوم افراد کو اپنی کارروائيوں کا حصہ بناتے ہوئے اپنی صفيں مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’حقيقی معنوں ميں اسلامک اسٹيٹ کو شکست خوردہ کرنا صرف اس صورت ممکن ہے کہ ہم اس گروہ کا انٹر نیٹ پر بھی مقابلہ کريں اور اس کی طرف سے کمزور نوجوانوں کو بھيجے جانے والے پيغامات کی قانونی حيثيت کو مسترد کريں۔‘‘

جہادی تنظيم اسلامک اسٹيٹ انٹرنيٹ کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے غير ملکيوں کو اپنی صفوں ميں شامل کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہيں۔ کوليشن پارٹنرز ميں اس حوالے سے تشويش پائی جاتی ہے اور يہی وجہ ہے کہ انہوں نے ايسی سرگرمياں روکنے کے ليے اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کيا۔ عرب اور مغربی رياستوں پر مشتمل کوليشن کے ارکان نے اس سلسلے ميں گزشتہ روز کويت سٹی ميں ملاقات کی، جس ميں يہ پيش رفت ہوئی۔

کوليشن افواج نے اتوار اور پير کے روز عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر سات تازہ فضائی حملے کيے
کوليشن افواج نے اتوار اور پير کے روز عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر سات تازہ فضائی حملے کيےتصویر: Getty Images/K. Cucel

دريں اثناء امريکی ملٹری نے مطلع کيا ہے کہ کوليشن افواج نے اتوار اور پير کے روز عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر سات تازہ فضائی حملے کيے، جن ميں موصل ڈيم کے قريب اور فلوجہ شہر کے آس پاس اہداف کو نشانہ بنايا گيا۔

دريں اثناء امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون نے اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عراق اور شام ميں جاری فضائی کارروائی کے يوميہ اخراجات کا حجم 8.3 ملين ڈالر بتايا ہے۔ قبل ازيں وزارت دفاع نے اخراجات کا اندازہ قريب سات ملين يوميہ لگايا تھا۔ ايک دفاعی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا ہے کہ اخراجات ميں اضافے کی وجہ حملوں اور ديگر کارروائيوں ميں وسعت ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ عراق اور شام ميں امريکا کی قيادت ميں فضائی کارروائی کا آغاز آٹھ اگست کو ہوا تھا۔

ايک اور اہم پيش رفت ميں اسلامک اسٹيٹ کی طرف سے پير کی شب ايک ويڈيو جاری کی گئی ہے، جس ميں ايک برطانوی مغوی رپورٹر جان کينٹلی کو بظاہر شامی کرد شہر کوبانی ميں دکھايا گيا ہے۔ ويڈيو ميں مغوی امريکا کے ايسے دعووں کو غلط قرار دے رہا ہے کہ جہادی کوبانی سے پسپا ہو رہے ہيں۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ يہ ويڈيو کب اور کہاں بنائی گئی تھی تاہم اس ميں کينٹلی سولہ اکتوبر کو امريکا کے ايک ملٹری ترجمان کے بيان اور سترہ اکتوبر کو ايک برطانوی نشرياتی ادارے پر نشر کردہ رپورٹ کا ذکر کرتے ہيں۔ بظاہر اس رپورٹ کا مقصد ايسے دعووں يا تاثرات کو غلط ثابت کرنا ہے کہ اسلامک اسٹيٹ تنظيم کوبانی پر قبضے کی جنگ ہار رہی ہے۔