1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور حماس کے درمیان مزید 24 گھنٹے کی فائربندی پر اتفاق

عاطف توقیر19 اگست 2014

حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں مزید 24 گھنٹے کی فائربندی پر اتفاق ہو گیا ہے، تاہم مصری ثالثی میں ان بالواسطہ مذاکرات میں فریقین مستقل فائربندی کے موضوع پر بات چیت جاری رکھیں گے۔

https://p.dw.com/p/1CwiR
تصویر: Reuters

منگل کو فلسطینی مذاکراتی وفد کی جانب خبردار کیا گیا ہے کہ اگر مستقل فائربندی پر اتفاق نہ ہوا تو غزہ میں تشدد ایک مرتبہ پھر شروع ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ فریقین کے درمیان فائربندی میں وقتی توسیع کا اعلان موجودہ فائربندی معاہدے کے اختتام سے چند گھنٹے قبل کیا گیا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی معاہدے کی معیاد پیر اور منگل کی درمیانی شب ختم ہونا تھی۔

الفتح تحریک کے سینیئر رہنما اور فلسطینی وفد کے سربراہ عظام الاحمد نے قاہرہ میں کہا کہ غزہ تنازعے کے خاتمے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور فائربندی معاہدہ اس مسئلے کا اصل حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہہمیں امید ہے کہ اگلا 24 گھنٹوں کا ہر لمحہ ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں صرف کریں گے اور اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو تشدد کو سلسلہ پھر شروع ہو جائے گا۔‘‘

انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ معاملے کو پیچیدہ بنا رہا ہے، تاکہ حماس کے ساتھ کوئی حتمی معاہدہ نہ ہو سکے۔ واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کا موقف ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کئے جانے تک وہ کسی حتمی فائربندی پر راضی نہیں ہو گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جولائی کی آٹھ تاریخ کو اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی عسکری کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ دو ہزار فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس تنازعے میں اسرائیل کو بھی ساٹھ سے زائد افراد کا جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ غزہ سے راکٹ حملوں کی مکمل بندش تک حماس کو نشانہ بناتا رہے گا، تاہم حماس غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے تک اسرائیل کے خلاف راکٹ حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔

حماس کا یہ بھی اصرار ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے جب کہ اسرائیل اس جنگ میں ہلاک ہونے والے اپنے دو فوجیوں کی باقیات کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کا عندیہ دیا ہے تاہم کہا ہے کہ اگر فلسطینی علاقے سے اسرائیل پر کوئی راکٹ حملہ ہوا، تو اس کا انتہائی شدت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔