1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادویات سب کے لیے

بریگٹے اوسٹرراتھ/ کشور مصطفیٰ19 ستمبر 2013

کم آمدنی والے ممالک میں بیماروں کی کافی زیادہ تعداد پائی جاتی ہے۔ ان مریضوں کو فوری طور پر ادویات کی ضرورت ہوتی ہے تاہم دوائیں بہت مہنگی ہوتی ہیں اور مریض انہیں خریدنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

https://p.dw.com/p/19k4A
تصویر: picture-alliance/dpa

ادویات کی ہر کسی کے لیے فراہمی کو ممکن بنانے میں محض ان کی کم قیمتوں کا ہاتھ نہیں ہوتا ہے۔ اس میں بہت سے دیگر عوامل بھی کارفرما ہوتے ہیں۔

انیتا واگنر امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول کی پروفیسر ہیں۔ یہ اس بارے میں ریسرچ کر رہی ہیں کہ ادویات کی ہر کسی کے لیے فراہمی کو کس طرح ممکن بنایا جائے۔ ظاہر ہے کہ یہ جزوی طور پر پیسے کا معاملہ ہے۔ مثال کے طور پر فرانسیسی دوا ساز کمپنی ’سانوفی‘ کا کہنا ہے کہ یہ کم آمدنی والے ممالک میں ممکنہ حد تک سستی دوائیں بیچتی ہے۔ اس کے مقابلے میں صنعتی ممالک کو یہی ادویات مہنگے داموں بیچی جاتی ہیں۔ سانوفی کے ’ ادویات تک رسائی کے پروگرام‘ کے ایک اہلکار فرانسوا بومپارٹ کہتے ہیں،" یہ ویکسین کی دنیا میں بہت کارآمد رہتا ہے۔ جو ویکسین یورپ یا امریکا میں 50 یورو کی بکتی ہے اُسے افریقہ میں تین سے چار یورو میں بیچا جاتا ہے۔ درمیان میں برازیل، جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ جیسے ممالک ہیں۔ یہ ممالک اسی ویکسین کی قیمت 10 سے 20 یورو ادا کریں گے" ۔

Medikament Iran Galerie
غریب ممالک میں ادویات کی فراہمی ایک اہم مسئلہ ہےتصویر: Mehr

ماہرین اس امر سے اتفاق کرتے ہیں کہ ادویات کی قیمتوں کا یہ نظام مہنگی دواؤں، خاص طور سے ایڈز اور کینسر کی دواؤں کی فراہمی کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ غریب اور ترقی پذیر ممالک میں مریض مہنگی دوائیں خریدنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ تاہم ادویات کی قیمتوں کا یہ نظام منطقہ حارہ یا گرم مرطوب علاقوں میں بالکل نہیں پایا جاتا۔ ان علاقوں میں پائی جانے والی بیماریوں کا وجود امیر ممالک میں بمشکل ملتا ہے۔ فرانسوا بومپارٹ یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ ادویات ساز کمپنیاں کمرشل ہوتی ہیں جو سرمایہ ایسی جگہوں پر لگاتی ہیں جہاں سے انہیں منافع حاصل ہو۔

منطقہ حارہ یا گرم علاقوں کی بیماریاں جیسے کے ڈینگی بخار اور نیند سے منسلک بیماریاں شامل ہیں۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی پروفیسر انیتا واگنر کے بقول،" ان بیماریوں کے خلاف نئی ادویات تیار کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے حکومتوں علمی مراکز اور ادویات ساز کمپنیوں کے مابین بہتر اشتراک عمل اور تعاون کی اشد ضرورت ہے"

TBC Tuberkulose Frau Patientin Südafrika
ایڈز اور کینسر جیسی بیماریوں کی دوائیں عام انسانوں کی خرید کی صلاحیت سے کہیں زیادہ مہنگی ہیںتصویر: Alexander Joe/AFP/Getty Images

عالمی ادارہ صت ڈبلیو ایچ او کے اہلکار Joe Kutzin کا ماننا ہے کہ بعض مریض سستی اور بہت کم قیمت دواؤں کو خریدنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔ اس لیے حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ادویات کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے ایک مالی نظام متعارف کرائیں تاکہ ادویات کی قیمتیں ادائیگی کے قابل ہوں۔ Joe Kutzin کے مطابق صحت کا بیمہ یا ہیلتھ انشورنس کو لازمی قرار دینا اس ضمن میں مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ الکوحل اور سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کریں اور ان سے ہونے والی آمدن کو صحت کے فنڈز میں شامل کیا جائے۔

اُدھر فرانسیسی دوا ساز کمپنی ’سانوفی‘ کا کہنا ہے کہ،" تعیلم اور شعور کے بغیر ادویات بیکار ہیں۔ علاج کے لیے مریض کی عمومی صورتحال کے ساتھ ساتھ مرض کی تشخیص ضروری ہے اور اُس کے بعد ہی موثر علاج کیا جا سکتا ہے" ۔ فرانسیسی دوا ساز کمپنی کے فرانسوا بومپارٹ ڈاکٹروں اور نرسوں کی تربیت کو سب سے پہلی ضرورت قرار دیتے ہیں۔