1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادب و ثقافت کی دنیا سے مختصر مختصر

امجد علی8 جنوری 2014

کان فلمی میلے کی جیوری کی سربراہی نیوزی لینڈ کی خاتون فلم ڈائریکٹر جین کیمپئن کریں گی، ’لائف آفٹر لائف‘ کو 2013ء کے بہترین ناول کا برطانوی کوسٹا بُک ایوارڈ ملے گا اور بالی وُڈ فاروق شیخ کی موت پر غم میں ڈوبا ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Amyv
کان فلمی میلے میں بہترین فلم کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی فلمی شخصیات کو بھی گولڈن پام کے اعزاز سے نوازا جاتا ہے
کان فلمی میلے میں بہترین فلم کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی فلمی شخصیات کو بھی گولڈن پام کے اعزاز سے نوازا جاتا ہےتصویر: APGraphics

کان میلے کی جیوری کی سربراہ پہلی بار ایک خاتون فلم ڈائریکٹر ہوں گی

اس سال چَودہ سے لے کر پچیس مئی تک فرانس میں منعقد ہونے والے مشہورِ زمانہ کان فلمی میلے میں جیوری کی سربراہی نیوزی لینڈ کی 59 سالہ فلم ہدایتکارہ جین کیمپئن کو سونپنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے اداکارائیں تو اس جیوری کی قیادت کرتی رہی ہیں، تاہم کسی خاتون فلم ڈائریکٹر کے اس میلے کی جیوری کا سربراہ بننے کا یہ پہلا موقع ہے۔ وہ ہدایتکارہ کے طور پر دو بار گولڈن پام ایوارڈ جیت چکی ہیں، ایک بار 1986ء میں اپنی مختصر فلم ’اَین ایکسرسائز اِن ڈسپلن، پِیل‘ کے لیے اور دوسری مرتبہ 1993ء میں مشہور فلم ’پیانو‘ کے لیے۔

نیوزی لینڈ کی فلم ڈائریکٹر جین کیمپئن
نیوزی لینڈ کی فلم ڈائریکٹر جین کیمپئنتصویر: STUDIOCANAL

گزشتہ سال کے میلے میں جیوری کی سربراہی کے فرائض نامور امریکی فلم ڈائریکٹر اسٹیون اسپیل برگ نے انجام دیے تھے۔ اس سال یہ میلہ سڑسٹھ وِیں مرتبہ منعقد ہو گا۔

دو ہزار تیرہ کا بہترین ناول ’لائف آفٹر لائف‘

برطانیہ کے کوسٹا بُک ایوارڈز برائے دو ہزار تیرہ جیتنے والی پانچ کتابوں کے ناموں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سال کے بہترین ناول کا ایوارڈ ملا ہے، ’لائف آفٹر لائف‘ کو۔ کیٹ اَیٹکنسن کے اس ناول میں ایک ایسی خاتون کی کہانی بیان کی گئی ہے، جسے اپنی زندگی دوسری مرتبہ جینے کا موقع ملتا ہے۔ ’دی شاک آف دی فال‘ کے لیے ادیبہ نیتھن فائلر کو کسی تخلیق کار کے پہلے بہترین ناول کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ پانچ پانچ ہزار پاؤنڈ کے انعامات پانے والی ان پانچوں کتابوں میں سے کوئی ایک کتاب سال دو ہزار تیرہ کی بہترین ادبی تخلیق کا تیس ہزار پاؤنڈ کا وہ انعام بھی جیتے گی، جس کا اعلان اٹھائیس جنوری کو کیا جائے گا۔

اداکار فاروق شیخ فلموں کے ساتھ ساتھ ٹیلی وژن اور اسٹیج پر بھی بہت مصروف رہے
اداکار فاروق شیخ فلموں کے ساتھ ساتھ ٹیلی وژن اور اسٹیج پر بھی بہت مصروف رہےتصویر: DW/A. Misra

فلم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا میں فاروق شیخ کی یادیں

فلم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا (FTII) میں ممتاز اداکار فاروق شیخ کی یاد میں ایک ہفتے کی تقریبات منائی جا رہی ہیں۔ اس دوران اُن کی مشہور فلموں کی نمائش کی جا رہی ہے۔ فاروق شیخ دسمبر کے اواخر میں پینسٹھ برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ اُن کے فلمی کیریئر کا آغاز 1973ء میں فلم ’گرم ہوا‘ سے ہوا تھا۔ بھارتی فلموں میں ایک سنگِ میل کہلانے والی اس فلم میں تقسیمِ ہند کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے حالات پیش کیے گئے تھے اور یہ فلم 1974ء میں کان فلمی میلے میں گولڈن پام ایوارڈ کے لیے بھی نامزد ہوئی تھی۔ 2010ء میں فاروق شیخ نے فلم ’لاہور‘ کے لیے بہترین معاون اداکار کا قومی ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ فلم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا میں اُن کی جو فلمیں دکھائی جا رہی ہیں، اُن میں ’شطرنج کے کھلاڑی‘، ’کتھا‘، ’امراؤ جان‘ اور ’چشم بد دور‘ بھی شامل ہیں۔ فاروق شیخ کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’کلب سکسٹی‘ ہے جبکہ عنقریب اُن کی اور فلم ’ینگستان‘ بھی نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔