1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاجی لانگ مارچ ابھی بھی اسلام آباد کی طرف گامزن

شکور رحیم، اسلام آباد15 اگست 2014

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے الگ الگ حکومت مخالف لانگ مارچ جمعے کی شام تک ابھی اپنی منزل اسلام آباد کی طرف سفر میں تھے۔

https://p.dw.com/p/1CvR8
تصویر: Reuters

اسلام آباد سے اس مراسلے کی وصولی تک تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں ’آزادی مارچ‘ لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ گجرات پہنچ گیا تھا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سر براہ طاہر القادری کی قیادت میں ’انقلاب مارچ‘ کے شرکاء کی رفتار نسبتاﹰ تیز تھی اور تب تک وہ اسلام آباد کےقریب روات پہنچ چکے تھے۔

جمعے کے روز جب تحریک انصاف کا قافلہ دن کے وقت گوجرانوالہ پہنچا تو وہاں مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے اس کنٹینر پر پتھراؤ کیا جس پر عمران خان سوار تھے۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں کی قیادت نے اس پتھراؤ میں اپنے کارکنوں کے زخمی ہونے کے دعوے کیے ہیں۔ تاہم اس واقعے کے بعد عمران خان کنٹینر سے اتر کر ایک بلٹ پروف گاڑی میں سوار ہو گئے۔

Pakistan Demonstration von Imran Khan Anhängern in Gujranwala
گوجرانوالہ میں پتھراؤ کے واقعے کے بعد تصادم کی صورت حال پیدا ہو گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی تحریک اور ایم کیو ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت نے عمران خان کے کنٹینر پر پتھراؤ کی مذمت کی ہے۔

اسی دوران اسلام آباد میں مقامی انتظامیہ کے حکم پر مخلتف شاہراہوں سے کنٹینرز ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ روز سے خیبر پختوانخوا اور چند دیگر علاقوں سے تحریک انصاف کے کئی قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے ان کارکنوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ خواتین بھی ان قافلوں میں شامل ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ بھی ایک قافلے کی قیادت کرتے ہوئے گزشتہ رات اسلام آباد پہنچے تھے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’سارے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور انشاء اللہ تعالی جب عمران خان پہنچیں گے، تو مھجے یقین ہے کہ یہاں پیدل پھرنے کی جگہ بھی نہیں رہے گی۔ اتنے لوگ آ رہے ہیں۔ سارا پاکستان آرہا ہے۔‘‘

گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے رات کھلے آسمان تلے گزاری۔ جمعے کی شام اسلام آباد میں ہونے والی بارش نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔ تاہم مشکلات کے باوجود یہ کارکن پر عزم تھے اور ان کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان کہیں گے، وہ اسلام آباد میں ہی ٹھہریں گے۔

Pakistan Demonstration von Imran Khan Anhängern in Gujranwala
تصویر: picture-alliance/dpa

قبل ازیں آج جمعے کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے ملک میں کسی ماورائے آئین اقدام کو روکنے سے متعلق ایک درخواست پر اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ تمام ریاستی ادارے اور اہلکار کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے باز رہیں۔ عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ ریاستی ادارے اور اہلکار اپنی ذمہ داریاں آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ادا کریں۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں اس درخواست کی سماعت ایک چار رکنی بنچ نے کی۔

پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملک کی موجودہ صورت حال میں شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال نہ کیے جائیں اور عدالت کسی بھی مجاز اتھارٹی یا ریاستی ادارے کی طرف سے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کو روکے۔ عدالت نے اس مقدمے میں فریق وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت اٹھارہ اگست تک کے لیے ملتوی کر دی۔

دریں اثناء اسلام آباد کی انتظامیہ نے تحریک انصاف کے بعد آج پاکستان عوامی تحریک کو بھی اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان کو اسلام آباد کے آبپارہ چوک میں جبکہ طاہر القادری کو زیرو پوائنٹ پر جلسے کے لیے سٹیج بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید