1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاجی قافلے کا اسلام آباد میں پڑاؤ

ندیم گِل16 اگست 2014

پاکستان کے شہر لاہور سے سمیت دیگر شہروں سے نکلنے والے حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین کا قافلہ دارالحکومت اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ وہ حکومت گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cvdj
تصویر: picture-alliance/dpa

مارچ کے شرکا کی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ تمام لوگوں کے ایک ساتھ جمع ہونے پر تعداد کا پتہ چلے گا۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما عمران خان نے اس احتجاج کو کامیاب قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے: ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ بادشاہت اپنے انجام کی جانب بڑھ رہی ہے۔‘‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ برس جن عام انتخابات کے نتیجے میں اقتدار میں آئے وہ صاف و شفاف نہیں تھے۔ اس بنا پر انہوں نے وزیر اعظم کے استعفے کے ساتھ ساتھ نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی)کے سربراہ طاہر القادری کے بھی ہزاروں حامی اسلام آباد پہنچے ہیں۔ وہ بھی نواز شریف حکومت کی برطرفی کے خواہاں ہیں۔

Pakistan Demonstration von Imran Khan Anhängern in Gujranwala
گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی اور پی ایم ایل۔این کے حامیوں کے درمیان تصادم ہواتصویر: picture-alliance/dpa

قادری اور خان دونوں ہی نواز شریف کے استعفے اور انتخابی اصلاحات کے اپنے مطالبات پورے ہونے تک اسلام آباد میں احتجاج جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسلام آباد میں جاری احتجاج ’لانگ مارچ‘ کا نقطہ عروج ہے جو درحقیقت گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ تھا۔ دونوں جماعتوں کے مظاہرین جمعرات کو لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ انہیں دارالحکومت پہنچنے میں تقریباﹰ تین سو کلومیٹر کا سفر طے کرنے میں چھتیس گھنٹے سے زائد وقت لگا ہے۔ یہ قافلہ سفر کے دوران کئی مقامات پر پڑاؤ ڈالتا ہوئے آگے بڑا۔

پولیس اور عینی شاہدین نے جمعے کو قبل ازیں بتایا تھا کہ گوجرانوالہ کے قریب پی ٹی آئی اور حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کے درمیان تصادم بھی ہوا۔

عمران خان نے ایک مقامی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے قافلے پر فائرنگ بھی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا: ’’انہوں نے ہم پر پتھر برائے ۔۔۔ انہوں نے ہم پر فائرنگ کی۔‘‘

تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش آیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق موقع پر موجود اس کے ایک فوٹوگرافر کا بھی کہنا ہے کہ فائرنگ کی آواز نہیں سنی گئی۔

پولیس کی ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا: ’’پی ٹی آئی اور پی ایم ایل۔این کے ورکروں کے درمیان گوجرانوالہ میں تصادم ہوا اور انہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔‘‘

اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر کے مطابق پی ٹی آئی کے قافلے کے پیچھے چلنے والے تقریباﹰ چالیس نوجوانوں کے ایک گروپ نے نعرے لگائے اور خان کے پارٹی ورکروں کے ساتھ جھگڑا کیا جنہیں بعدازاں پولیس نے منتشر کر دیا۔

حکمران جماعت کی رکنِ پارلیمنٹ ماروی میمن کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے لیکن وہاں فائرنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے کارکن عمران خان اور طاہر القادری کی ’پرتشدد تقریروں‘ سے اشتعال میں آ گئے تھے۔