آسٹریلیا کی طرف سے جاسوسی، انڈونیشی تعاون معطل
20 نومبر 2013جکارتہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ انڈونیشیا کے صدر نے یہ فیصلہ ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد کیا ہےکہ آسٹریلوی حکام صدر یودھویونو کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی جاسوسی کرتے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ صدر یودھو یونو نے اعلان کیا ہے کہ انڈونیشیا اپنے جنوبی ہمسایہ ملک آسٹریلیا کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون کو عارضی طور پر معطل کر رہا ہے۔ ان میں مشترکہ فوجی مشقیں اور خفیہ اداروں کے درمیان معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہیں، جو اب معطل کر دیے گئے ہیں۔
انڈونیشی صدر سوسیلو بامبانگ یودھو یونو کے اعلان سے آسٹریلیا کو جس شعبے میں سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق ہے جو کینبرا حکومت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آسٹریلوی حکومت پناہ کے متلاشی ایسے ہزار ہا غیر ملکیوں کی آسڑیلیا آمد روکنے کی پوری کوششیں کر رہی ہے، جو زیادہ تر انڈونیشیا سے کشتیوں کے ذریعے وہاں پہنچتے ہیں۔
اس بارے میں صدر یودھو یونو نے آج کہا کہ جب تک آسڑیلیا کی طرف سے مبینہ جاسوسی سے متعلق صورت حال واضح نہیں کی جاتی تب تک جکارتہ کا کینبرا کے ساتھ تعاون معطل رہے گا۔
یودھو یونو نے کہا کہ اس تعاون میں مربوط فوجی اشتراک عمل بھی شامل ہے اور وہ مشترکہ کوششیں بھی جو انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اب تک کی جا رہی تھیں۔ آج جکارتہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر یودھو یونو واضح طور پر ناراض تھے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے لیے ذاتی طور پر اور انڈونیشیا کے لیے بھی، آسٹریلیا کی طرف سے ہماری ٹیلی فون گفتگو کی جاسوسی کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ یہ کوئی سرد جنگ کا زمانہ نہیں ہے۔‘‘
صدر یودھو یونو نے جکارتہ کے صدارتی محل میں صحافیوں سے یہ گفتگو آسٹریلیا میں انڈونیشی سفیر کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کے بعد کی۔ انڈونیشیا نے اس ہفتے کے شروع میں اس جاسوسی اسکینڈل کی وجہ سے آسڑیلیا سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔ انڈونیشیا کی طرف سے شدید غصے کے اظہار کی وجہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹیں بنی تھیں۔
ان رپورٹوں میں امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے جاری کی گئی بہت سی خفیہ دستاویزات میں شامل ان تفصیلات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ آسٹریلوی جاسوسوں نے انڈونیشی صدر، ان کی اہلیہ اور وزراء کے ٹیلی فون سننے کی کوششیں کی تھیں۔
کل منگل کے روز صدر یودھو یونو نے آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ پر بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں شدید تنقید کی تھی۔ انڈونیشی صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ آسڑیلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے ابھی تک جاسوسی کے ان الزامات کے حوالے سے کسی افسوس یا پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا۔ آسٹریلوی خفیہ اہلکاروں کی طرف سے انڈونیشی رہنماؤں کی ٹیلی فون جاسوسی سے متعلق رپورٹیں سب سے پہلے آسٹریلیا ہی کے میڈیا نے نشر کی تھیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر یودھو یونو نے آسڑیلیا کے ساتھ کئی شعبوں میں انڈونیشی تعاون کو معطل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ آج بدھ کے روز آسٹریلوی وزیر اعظم ایبٹ نے ایک بار پھر اس اسکینڈل کے باعث کینبرا حکومت کی طرف سے معذرت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔