1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا کی طرف سے جاسوسی، انڈونیشی تعاون معطل

عصمت جبیں20 نومبر 2013

انڈونیشی صدر یودھو یونو نے آج بدھ کے روز آسٹریلیا کے ساتھ فوجی اشتراک عمل اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف جکارتہ کا تعاون یہ کہہ کر معطل کر دیا کہ انڈونیشیا سے متعلق ’سرد جنگ‘ کا سا آسٹریلوی رویہ قابل مذمت ہے۔

https://p.dw.com/p/1ALLU
تصویر: AP

جکارتہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ انڈونیشیا کے صدر نے یہ فیصلہ ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد کیا ہےکہ آسٹریلوی حکام صدر یودھویونو کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی جاسوسی کرتے رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ صدر یودھو یونو نے اعلان کیا ہے کہ انڈونیشیا اپنے جنوبی ہمسایہ ملک آسٹریلیا کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون کو عارضی طور پر معطل کر رہا ہے۔ ان میں مشترکہ فوجی مشقیں اور خفیہ اداروں کے درمیان معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہیں، جو اب معطل کر دیے گئے ہیں۔

انڈونیشی صدر سوسیلو بامبانگ یودھو یونو کے اعلان سے آسٹریلیا کو جس شعبے میں سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق ہے جو کینبرا حکومت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آسٹریلوی حکومت پناہ کے متلاشی ایسے ہزار ہا غیر ملکیوں کی آسڑیلیا آمد روکنے کی پوری کوششیں کر رہی ہے، جو زیادہ تر انڈونیشیا سے کشتیوں کے ذریعے وہاں پہنچتے ہیں۔

Tony Abbott Australien Premierminister Konservative
یودھو یونو نے آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ پر بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں شدید تنقید کی تھیتصویر: Getty Images

اس بارے میں صدر یودھو یونو نے آج کہا کہ جب تک آسڑیلیا کی طرف سے مبینہ جاسوسی سے متعلق صورت حال واضح نہیں کی جاتی تب تک جکارتہ کا کینبرا کے ساتھ تعاون معطل رہے گا۔

یودھو یونو نے کہا کہ اس تعاون میں مربوط فوجی اشتراک عمل بھی شامل ہے اور وہ مشترکہ کوششیں بھی جو انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اب تک کی جا رہی تھیں۔ آج جکارتہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر یودھو یونو واضح طور پر ناراض تھے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے لیے ذاتی طور پر اور انڈونیشیا کے لیے بھی، آسٹریلیا کی طرف سے ہماری ٹیلی فون گفتگو کی جاسوسی کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ یہ کوئی سرد جنگ کا زمانہ نہیں ہے۔‘‘

صدر یودھو یونو نے جکارتہ کے صدارتی محل میں صحافیوں سے یہ گفتگو آسٹریلیا میں انڈونیشی سفیر کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کے بعد کی۔ انڈونیشیا نے اس ہفتے کے شروع میں اس جاسوسی اسکینڈل کی وجہ سے آسڑیلیا سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔ انڈونیشیا کی طرف سے شدید غصے کے اظہار کی وجہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹیں بنی تھیں۔

Schiffsunglück Indonesien 27.09.2013
یودھو یونو کے اعلان سے آسٹریلیا کو جس شعبے میں سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ انسانوں کی اسمگلنگ سے متعلق ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ان رپورٹوں میں امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے جاری کی گئی بہت سی خفیہ دستاویزات میں شامل ان تفصیلات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ آسٹریلوی جاسوسوں نے انڈونیشی صدر، ان کی اہلیہ اور وزراء کے ٹیلی فون سننے کی کوششیں کی تھیں۔

کل منگل کے روز صدر یودھو یونو نے آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ پر بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں شدید تنقید کی تھی۔ انڈونیشی صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ آسڑیلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے ابھی تک جاسوسی کے ان الزامات کے حوالے سے کسی افسوس یا پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا۔ آسٹریلوی خفیہ اہلکاروں کی طرف سے انڈونیشی رہنماؤں کی ٹیلی فون جاسوسی سے متعلق رپورٹیں سب سے پہلے آسٹریلیا ہی کے میڈیا نے نشر کی تھیں۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر یودھو یونو نے آسڑیلیا کے ساتھ کئی شعبوں میں انڈونیشی تعاون کو معطل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ آج بدھ کے روز آسٹریلوی وزیر اعظم ایبٹ نے ایک بار پھر اس اسکینڈل کے باعث کینبرا حکومت کی طرف سے معذرت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں