آسٹریلوی وزیر اعظم کا دورہ انڈونیشیا
30 ستمبر 2013آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب ابھی تین روز قبل ہی انڈونیشیا کے سمندروں میں آسٹریلیا جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی تھی، جس میں 29 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ کئی درجن ابھی تک لاپتہ ہیں۔
انڈونیشیا روانہ ہونے سے قبل ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے لیے اس کے ہمسایہ ملک انڈونیشیاکے ساتھ تعلقات نہایت اہم ہیں۔ آسٹریلیا کی اپنے اس ہمسایہ ملک کے ساتھ سالانہ 13.6ارب امریکی ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ ٹونی ایبٹ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگو یودھویونو سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے میں آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولیا بیشوپ، وزیر تجارت انڈریو روب اور 20 تاجروں کا ایک وفد بھی ان کے ہمراہ ہے۔
اپنے دورہ انڈونیشیا سے متعلق آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا ہے’’ انڈونیشیا ہمارا صرف سب سے اہم تجارتی پارٹنر ہی نہیں ہے بلکہ کئی اعتبار سے آسٹریلیا اور انڈونیشیا کے تعلقات اہم ہیں۔ ہم کئی اہم امور پر مذاکرات کریں گے‘‘۔
طویل عرصے سے انڈونیشیا اور آسٹریلیا کے درمیان سرحدی معاملات پر کشیدگی قائم ہے۔
آسٹریلیا میں بہتر زندگی گزارنے کے خواہشمند افراد انڈونیشیا کے راستے غیر قانونی طریقے سے آسٹریلیا کے کرسمس جزیرے تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یہ لوگ خستہ حال کشتیوں میں سوار ہو کر کھلے سمندر میں تقریبا 340 کلومیٹر کا خطرناک سفر کرتے ہیں۔
ٹونی اہبٹ 7 ستمبر کو انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے آسٹریلیا کے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ انتخابی مہم میں انہوں نے کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے آسٹریلیا میں داخل ہونے کے سلسلے کو بند کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ انڈونیشیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آسٹریلوی نیوی غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو واپس بھجوانے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتی ہے۔ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام ملک کی خودمختاری کے خلاف ہوگا۔
گزشتہ ہفتے جمعے کے روز ایک کشتی، جس میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد افراد سوار تھے، انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے قریب ڈوب گئی تھی۔ اس حادثے میں35 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔