1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی معاہدہ: پہلا جائزہ دو نومبر کو

25 اکتوبر 2023

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ماہرین کا ایک وفد دو نومبر کو پہلے ریویو مشن پر اس لیے اسلام آباد پہنچے گا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے مابین طے پانے والے تین بلین ڈالر کے ایس بی اے معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لے سکے۔

https://p.dw.com/p/4Y1D9
آئی ایم ایف کا لوگو
تصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

کراچی سے بدھ پچیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) کے تحت ایسا پہلی بار ہو گا کہ اس ادارے کے ماہرین پاکستان آ کر دیکھیں گے کہ حکومت نے ایس بی اے معاہدے پر کس حد تک عمل کیا ہے۔ یہ بات پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ عہدیدار نے منگل کی رات بتائی۔

پاکستان کو درپیش مالیاتی بحران

پاکستان کو کافی عرصے سے نہ صرف سیاسی عدم استحکام اور شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے بلکہ اسے ایسا مالیاتی بحران بھی درپیش ہے، جو گزشتہ متعدد حکومتوں کی کوششوں کے باوجود ختم نہیں ہو رہا۔

کیا پاکستان نے آئی ایم ایف ڈیل کے لیے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے؟

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی قیادت میں موجودہ پاکستانی حکومت یہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے کہ کسی طرح ملک کو اقتصادی بحالی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔ یہ کوششیں آئی ایم ایف کے ساتھ تین بلین ڈالر کے اس معسی پیک منصوبے کی دس سالہ تقریب، چینی نائب وزیر اعظم پاکستان میںاہدے کے تناظر میں بھی کی جا رہی ہیں، جو اس سال جولائی میں طے پایا تھا۔

 

پاکستان میں کرنسی کا کاروبار کرنے والا ایک تاجر امریکی ڈالر گنتے ہوئے
پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کافی عرصے سے انتہائی محدود ہیںتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

پاکستان آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے پر مجبور

ایس بی اے معاہدہ اس لیے کیا گیا تھا کہ پاکستان کو اپنے ذمے قرضوں کی ادائیگی کے قابل نہ رہنے سے بچایا جا سکے۔ تین بلین ڈالر کے اس پروگرام کے تحت پاکستان کو جولائی میں وہ پہلی قسط ادا کر دی گئی تھی، جس کی مالیت 1.2 بلین ڈالر تھی۔

آئی ایم ایف کی نمائندہ کا بیان

پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ عہدیدار ایستھر پیریز رُوئز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی ایک ٹیم نیتھن پورٹر کی قیادت میں دو نومبر کو اس لیے پاکستان پہنچے گی تاکہ ایس بی اے پر عمل درآمد کا اولین جائزہ لیا جا سکے۔‘‘

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا قرض منظور

ریویو مشن یہ جائزہ لے گا کہ موجودہ مالی سال کے دوران جولائی سے ستمبر تک کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی کارکردگی کیسی رہی۔ اس کے بعد ہی پاکستان کو ایس بی اے کے تحت 710 ملین ڈالر کی دوسری قسط ادا کی جائے گی۔

پاکستانی حکومت کو یقین ہے کہ مالیاتی فنڈ کے ماہرین اپنا اولین جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیں گے اور اس کے بعد پاکستان کو قرض کی اگلی قسط بھی مہیا کر دی جائے گی۔

م م / ا ا (روئٹرز)

بحرانوں کا شکار پاکستان: ذمہ دار کون، فوج یا سیاست دان؟