1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی کتاب میلہ، 10 اکتوبر سے

5 اکتوبر 2012

ہر سال جرمن شہر فرینکفرٹ اَم مائن میں دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس میں دنیا بھر سے پبلشرز شرکت کرتے ہیں۔ اس سال بھی دَس اکتوبر سے اِس پانچ روزہ میلے کے دروازے شائقین کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/16L7B

اس میلے کی افتتاحی تقریب 9 اکتوبر کو منعقد ہو گی۔ 14 اکتوبر تک جاری رہنے والے اس میلے میں کراؤڈ سورسنگ سمیت پبلشنگ کے نت نئے طریقے بھی متعارف کروائے جائیں گے۔

یہ میلہ تراجم کے حقوق کے سلسلے میں بھی دنیا کے سب سے بڑے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں بین الاقوامی کاروباری سطح پر امریکی اور برطانوی پبلشرز کو غلبہ حاصل ہے۔ اس بار بھی دنیا بھر سے پبلشرز فرینکفرٹ کے اس میلے میں آئیں گے تاکہ بہترین کتابوں کو اپنی اپنی زبانوں میں شائع کرنے کے حقوق حاصل کر سکیں۔

میلے کے موقع پر نیوزی لینڈ کے ادیبوں کی اکٹھی چھیاسٹھ کتابیں انگریزی سے جرمن زبان میں ترجمہ کر کے شائع کی جا رہی ہیں
میلے کے موقع پر نیوزی لینڈ کے ادیبوں کی اکٹھی چھیاسٹھ کتابیں انگریزی سے جرمن زبان میں ترجمہ کر کے شائع کی جا رہی ہیںتصویر: DW/Ulrike Sommer

اس مرتبہ دنیا کے کوئی 100 ممالک کے 7300 نمائش کنندگان فرینکفرٹ میں اپنی اپنی مصنوعات لے کر آئیں گے، جن میں محض کاغذ پر چھپی ہوئی کتابیں ہی نہیں بلکہ ای بُکس یعنی الیکٹرانک کتابیں بھی شامل ہوں گی۔ گویا یہ میلہ کاغذ پر چھپی کتابوں کی آخری پناہ گاہ نہیں بلکہ پبلشنگ کے آنے والے کل کے لیے نرسری کا کام دے رہا ہے۔

پبلشرز کا کہنا ہے کہ وہ در اصل ’مواد‘ بیچتے ہیں، خواہ وہ کتابوں کی شکل کا ہو، وَیب سائٹس کے لیے ہو یا پھر فلموں اور گیمز کے لیے۔ کتابیں شائع کرنے کے لیے ایک اور نیا رجحان ’کراؤڈ فنڈنگ‘ کا ہے یعنی مصنفین اپنی آنے والی کسی کتاب کا آئیڈیا انٹرنیٹ کے ذریعے ممکنہ قارئین تک پہنچاتے ہیں اور اُن سے عطیات مانگتے ہیں۔ یہ عطیات کتاب کی اشاعت کے لیے بلکہ اُس وقت کے لیے ہوتے ہیں، جو مصنف کو وہ کتاب لکھنے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ کراؤڈ فنڈنگ کا مزید فائدہ یہ ہے کہ کتاب کی اشاعت کے بعد اُسے بیچنے میں بھی آسانی رہتی ہے۔

پبلشرز کا کہنا ہے کہ وہ تو ’مواد‘ بیچتے ہیں، خواہ وہ کتابوں کی شکل کا ہو، وَیب سائٹس کے لیے ہو یا پھر فلموں اور گیمز کے لیے
پبلشرز کا کہنا ہے کہ وہ تو ’مواد‘ بیچتے ہیں، خواہ وہ کتابوں کی شکل کا ہو، وَیب سائٹس کے لیے ہو یا پھر فلموں اور گیمز کے لیےتصویر: picture-alliance/dpa

تخلیقی مواد اکٹھا کرنے کا ایک اور نیا ذریعہ فین فکشن ہے، جس میں قارئین مقبول عام ناولز میں اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ یہی طریقہ اختیار کرتے ہوئے برطانوی مصنفہ ای ایل جیمز ’ففٹی شیڈز آف گرے‘ کے نام سے تین جلدوں میں اپنا بیسٹ سیلر جنسی ناول بازار میں لا چکی ہے۔

4.4 ملین کی آبادی والا نیوزی لینڈ اس سال کے عالمی کتاب میلے کا خصوصی مہمان ملک ہے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت اس میلے کے لیے اپنے تقریباً 70 مصنفین بھیج رہی ہے، جن میں Paul Cleave اور Paddy Richardson جیسے کامیاب ادیب بھی شامل ہوں گے۔

ان مصنفین کو اس میلے کی وساطت سے اپنی کتابیں جرمن قارئین اور بک سیلرز تک پہنچانے کا موقع ملے گا۔ اس ملک سے عام طور پر سالانہ محض کوئی دَس کتابیں جرمن زبان میں ترجمہ ہو کر شائع ہوتی ہیں لیکن اس بار خصوصی گرانٹ کی مدد سے نیوزی لینڈ میں شائع ہونے والی 66 کتابوں کو انگریزی سے جرمن زبان میں منتقل کیا گیا ہے۔

(aa/mm(dpa