چینی مقتدر طبقہ اور عیش و عشرت کی داستانیں
6 ستمبر 2012شروع شروع میں بات تیز رفتار کاروں، پیسے اور جنسی روابط تک ہی محدود تھی۔ قصہ تھا گزشتہ مارچ میں سیاہ رنگ کی ایک فیراری کار کو پیش آنے والے ایک حادثے کا، ایک پلے بوائے کا، جو اس حادثے میں ہلاک ہو گیا اور دو نوجوان خواتین کا، جو برہنہ حالت میں یا انتہائی مختصر لباس میں اس کار میں بیٹھی تھیں اور اس حادثے میں شدید زخمی ہو گئیں۔ تاہم گزشتہ چند روز سے یہ پتہ چلنے کے بعد کہ اس کار کو ڈرائیو کون کر رہا تھا، یہ کار ایکسیڈنٹ ایک بڑے سیاسی اسکینڈل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
مرنے والا شخص ایک سرکردہ پارٹی عہدیدار لِنگ جی ہُوا کا بیٹا تھا، وہی لِنگ جی ہُوا، جو موجودہ صدر اور پارٹی قائد ہو جن تاؤ کے سب سے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ پتہ یہ چلا ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے ان حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوششیں ہو رہی تھیں کیونکہ ان کی وجہ سے پارٹی کی پہلے سے خراب ساکھ کو اور بھی زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال تھا۔
بیجنگ کی پیپلز پونیورسٹی سے وابستہ ماہر سیاسیات ژانگ مِنگ کے مطابق ایک اسکینڈل زیادہ ہو یا کم، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ کہتے ہیں کہ پارٹی کی ساکھ پہلے ہی خراب ہے لیکن کمیونسٹ پارٹی کو اس کی کوئی فکر نہیں اور یہ کہ عام لوگ نہیں جانتے کہ وہ ان چیزوں کو کیسے روکیں۔
فیراری گاڑی کا حادثہ کئی ایک سوالات کو جنم دیتا ہے۔ مثلاً یہ کہ پارٹی عہدیدار کے اس پلے بوائے بیٹے کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آ گئے کہ اُس نے لگژری کلاس کی ایک اسپورٹس کار خرید لی؟ ہانگ کانگ کے با اثر اخبار کائی فَینگ کے مدیر اعلیٰ جِن ژَونگ کہتے ہیں:’’لِنگ جی ہُوا کا بیٹا ہو یا بُو ژیلائی کی حال ہی میں قتل کے الزام میں سزا پانے والی اہلیہ، یہ لوگ پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ یہ لوگ خود کو حاصل مراعات سے فائدہ اٹھا کر غیر قانونی طور پر پیسہ کماتے ہیں۔ جتنی بڑی تعداد اس طرح کے کاموں میں ملوث ہے، اُس کا عشر عشیر بھی منظر عام پر نہیں آیا۔ پارٹی کے اندر اور باہر اس صورت حال پر کافی غم و غصہ اور بے چینی ہے۔‘‘
اس اسکینڈل کی وجہ سے کار حادثے میں مرنے والے پلے بوائے کے والد لِنگ جی ہُوا کو، جو سنٹرل کمیٹی کے جنرل آفس کے انچارج کے اہم عہدے پر فائز تھے، اب ایک ضمنی عہدے پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ جنرل آفس کا نیا انچارج اُس شخص کو بنایا گیا ہے، جسے عنقریب ہو جن تاؤ کی جگہ نیا پارٹی قائد اور صدر بننے والے سی جِن پِنگ کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔
اس طرح نئی حکومت میں اہم عہدوں کے لیے پس پردہ جنگ تیز تر ہو گئی ہے۔ نئے قائدین کا اعلان اس موسم خزاں میں کسی وقت مجوزہ اٹھارہویں پارٹی کانگریس کے موقع پر کیا جائے گا جبکہ نئے صدر آئندہ برس کے اوائل میں اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ہُو جن تاؤ کو اُتنا اثر و رسوخ حاصل نہیں ہو گا، جتنا اُن کے پیشروؤں کو اقتدار چھوڑنے کے بعد حاصل رہا ہے۔ ایک بات البتہ یقینی ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آئندہ بھی ایک خاندانی فرم کی طرح چند ایک ہاتھوں میں ہی رہے گی۔
R. Kirchner/aa/km