1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محسن خان اور وقار یونس نے میرا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی، عبدالرزاق

3 ستمبر 2012

پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ محسن خان اور وقار یونس نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کر سکے۔

https://p.dw.com/p/162eP
تصویر: DW

آسٹریلیا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دبئی روانگی سے پہلے لاہور میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اعتماد میں لیے بغیر انہیں مخصوص فارمیٹ کے انتخاب میں اس طرح الجھا دیا گیا کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کر پائے۔ واضح رہے کہ عبدالرزاق کو شروع میں عمران خان کے بعد پاکستان کا پہلا مکمل آل راؤنڈر قرار دیا جاتا تھا مگر بعد میں وہ عمران خان کے قریب قریب بھی نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں پانچ ہزار رنز اورڈھائی سو وکٹیں تو لیں مگر چھیالیس ٹیسٹ میچوں میں صرف سو وکٹیں اور ایک ہزار نو سو چھیالیس رنز تک ہی پہنچ سکے۔

عبدالرزاق نے بتایا کہ ابتدا میں فٹنس مسائل کے سبب ان کے تیس ٹیسٹ ضائع ہوئے مگر بعد میں پی سی بی نے ان کے بارے میں جلد بازی میں فیصلے کیے۔ نسیم اشرف دور میں انہیں پہلے ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پھر ٹیسٹ ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ وقار یونس نے کوچ بننے کے بعد اس وعدے پرمجھ سے ٹیسٹ کرکٹ چھڑوا دی کہ آپ کو ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں کھیلایا جائے گا اور پھر اس نے ایک منصوبے کے تحت ون ڈے ٹیم سے مجھے بھی باہر بٹھانا شروع کردیا۔

Flash-Galerie Cricket Spieler Pakistan Abdul Razzaq
تصویر: APImages

عبدالرزاق نے الزام لگایا کہ وقار یونس اور سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ محسن خان نے عمر اکمل کا اعتماد بھی مجروح کرکے اس کا کیریئر برباد کرنے کی کوشش کی لیکن عمر اکمل کی خوش نصیبی تھی کہ خود محسن خان کو جانا پڑا ۔ عبدالرزاق کے مطابق محسن خان اور وقاریونس جیسے لوگوں کو، جو کرکٹرز کے کیریئرز سے کھیلتے رہے ہیں، کرکٹ بورڈ سے دور رکھنا چاہیے۔

عبدالرزاق، جو گیارہ ماہ بعد پاکستان ٹیم میں واپس آئے ہیں، آسٹریلیا کے خلاف بدھ سے شروع ہونیوالی تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیتے ہیں۔

Pakistan Sport Cricket Mohsin Khan
تصویر: DW

عبدالرزاق کے بقول دبئی کی وکٹ پر پاکستانی اسپن باؤلرز کا سامنا کرنا آسٹریلیا کے لیے آسان نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’ لیسٹر شائر کی جانب سے کاؤنٹی کرکٹ اور سری لنکن پریمیئر لیگ میں شرکت کی وجہ سے ان کی تیاری مکمل ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ ماضی کی طرح ٹیم کی جیت میں مرکزی کردار ادا کریں۔‘‘

سولہ برس پہلے پاکستان ٹیم میں شمولیت کے بعد ایک تیز باؤلرعبدلرزاق نے خود کو جلد ہی معرکے کا بیٹسمین بھی ثابت کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنی دھواں دھار بیٹنگ کے ذریعے ملک کو کئی ہارے ہوئے میچز جتوائے۔ تاہم اب کچھ عرصے سے عبدالرزاق خاموش رہے ہیں اور آخری بیس ایک روزہ میچوں میں لوئر مڈل آرڈر میں کھیل کر وہ صرف ایک نصف سینچری ہی بناسکے ہیں۔ اسی لیے عبدالرزاق اب ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں ابتدائی نمبروں پر بیٹنگ کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔

عبدالرزاق کا کہنا تھا، ’’ میں کاؤنٹی کرکٹ کی طرح پاکستان کی جانب سے بھی اوپن کرنا چاہتا ہوں تاکہ میرا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو۔ میں نے لیسٹر کی جانب سے اوپن کی اور رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اس لیے اب کپتان محمد حفیظ نے بھی اوپن کرنے فرمائش کی ہے تاہم مجھے ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنا منظور ہوگا۔‘‘

عبدالرزاق کے مطابق ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں پاکستان کے علاوہ بھارت، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں طاقتور ہیں۔ تاہم اس فارمیٹ میں ماضی کے بل بوتے پر میچز نہیں جیتے جا سکتے۔

بتیس سالہ عبدالرزاق، جو موجودہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹیم میں سعید اجمل کے بعد سب سے عمر رسیدہ پاکستانی کرکٹر ہیں، نے کہا کہ وہ مزید دو برس تک ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنا چاہتے ہیں بشرطیکہ انہیں اعتماد فراہم کیا جائے۔

اس میں کوئی کلام نہیں کہ عبدالرزاق کے کیریئر کی شام ڈھل چکی ہے مگر پاکستانی سلیکٹرز جانتے ہیں کہ ہاتھی لُٹ کر بھی سوا لاکھ کا رہتا ہے۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد