1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: باغيوں کا دمشق ميں فوجی ہيلی کاپٹر گرانے کا دعویٰ

27 اگست 2012

شام ميں صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور باغيوں کے درميان لڑائی بدستور جاری ہے جبکہ دارالحکومت دمشق ميں باغی تحريک کے جنگجوؤں نے يہ دعویٰ کيا ہے کہ انہوں نے حکومتی فوج کے ايک ہيلی کاپٹر کو مار گرايا ہے۔

https://p.dw.com/p/15xPA
تصویر: Reuters

شامی باغی تحريک ميں شامل فری سيريئن آرمی کی بدر بٹالين کے ايک ترجمان عمر الاقابونی نے خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’يہ کاروائی ہم نے ضرايا ميں حکومتی فوج کی جانب سے کيے جانے والے قتل عام کا بدلہ لينے کے ليے کی ہے‘۔ ادھر شام کے سرکاری ٹيلی وژن نے ہيلی کاپٹر تباہ ہونے کے اس واقعے کی تصديق کرتے ہوئے کہا کہ يہ واقعہ دمشق کے نواحی علاقے ضلع قابون ميں پيش آيا۔ حکومتی موقف کے مطابق يہ ايک حادثہ تھا۔ دمشق کے نواح میں واقع ضلع قابون ميں اسد کی حامی افواج اور باغيوں کے درميان شديد گولہ باری جاری ہے۔

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے ايک نمائندے کے مطابق دمشق ميں آج صبح سے شديد بمباری کی آوازيں سنائی دے رہي ہيں جبکہ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے بھی ان خبروں کی تصديق کرتے ہوئے بتايا کہ دمشق کے نواحی علاقوں قابون اور جبر ميں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ترکی ميں اس وقت اسی ہزار شامی پناہ گزين موجود ہيں
ترکی ميں اس وقت اسی ہزار شامی پناہ گزين موجود ہيںتصویر: Reuters

دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں ميں جھڑپوں کا سلسلہ ضرايا ميں رونما ہونے والے اس واقعے کے بعد پيش آيا جس ميں مبينہ طور پر صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے کارروائی کرتے ہوئے تين سو سے زائد افراد کو قتل کر ديا تھا۔ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے بقول اس واقعے ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 334 ہے جن ميں سے 241 کی شناخت ہو چکی ہے۔

دوسری جانب ترکی کے ايک اعلیٰ سفارت کار نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا ہے کہ اس کی سرحد پر شام سے آنے والے قريب سات ہزار مزيد پناہ گزين جمع ہيں۔ واضح رہے کہ ترکی ميں 80 ہزار شامی پناہ گزين پہلے ہی سے مختلف کيمپوں ميں اپنی زندگی گزار رہے ہيں۔ ترک سفارت کار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتايا کہ پناہ گزينوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے ليے گازياں ٹاپ اور ہاٹے ميں دو مزيد کيمپ لگائے جا رہے ہيں۔ ترک انتظاميہ اس سے قبل يہ بات کہہ چکی ہے کہ وہ ايک لاکھ سے زائد افراد کو پناہ فراہم نہيں کر سکے گی۔

as/aa/AFP