1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مٹ رومنی عام ووٹروں سے ابھی تک دور

26 اگست 2012

امريکی صدارتی انتخابات ميں ڈيموکريٹ صدر اوباما کے ريپبليکن حريف اميدوار مٹ رومنی کو عام آدمی سے دور سمجھا جاتا ہے اور اس ليے وہ ووٹروں کے بہت قريب آنے ميں کامياب نہيں ہو سکے ہيں۔

https://p.dw.com/p/15x1D
تصویر: Reuters

عام رائے يہ ہے کہ انہيں ايک اوسط امريکی کے مسائل کو سمجھنے ميں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے مقابلے ميں اوباما کو امريکيوں کے روزمرہ مسائل کو زيادہ بہتر طور پر سمجھنے کا اہل گردانا جاتا ہے۔

مٹ رومنی عوام میں گھلنے ملنے ميں اپنی کمزوری کو ايک دوسرے شعبے ميں اپنی بہتر صلاحيت کے ذريعے پوری کر سکتے ہيں: ’’ميں نے حقيقی زندگی کے تجربات حاصل کيے ہيں۔ ميں نے نجی اقتصادی شعبے ميں کام کيا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ فرمز کس طرح قائم کی جاتی ہيں اور کامياب ہونے کی صورت ميں وہ کس طرح لوگوں کی زندگياں تبديل کر ديتی ہيں۔ وہ بسا اوقات ناکام بھی رہتی ہيں۔ مجھے علم ہے کہ لوگ کيوں ملازمتوں سے محروم ہو رہے ہيں۔‘‘

مٹ رومنی نے مشہور زمانہ ہارورڈ يونيورسٹی سے فارغ التحصيل ہونے اور قانون اور معاشيات کی تعليم مکمل کرنے کے بعد 1978ء ميں تجارتی اداروں کو مشورے دينے والی فرم بين اينڈ کو ميں ملازمت شروع کی جہاں وہ ترقی کر کے نائب صدر کے عہدے تک پہنچ گئے۔

صدر اوباما کی ٹيم رومنی کو ايک بے درد اور ملازمتيں ختم کرنے والے شخص کی حيثيت سے پيش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اپنے منافع پر ايک عام امريکی سے بھی کم انکم ٹيکس ادا کرتا ہے۔ رومنی اس سے انکار کرتے ہيں اور کہتے ہيں کہ انہوں نے کبھی بھی 13 فيصد سے کم ٹيکس ادا نہيں کيا۔ انکم ٹيکس کی زيادہ سےزيادہ حد 35 فيصد ہے۔

مٹ رومنی مارمون مسيحی عقيدے کے پيرو ہيں۔ وہ اب تک اسے چھپانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہيں ليکن اب وہ اسے کھل کر ظاہر کرتے ہيں۔ ان کے مارمون ہونے کو اُن کی ريپبليکن پارٹی کے قدامت پسند مسيحی پسند نہيں کرتے۔ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو وہ امريکہ کے پہلے مارمون صدر ہوں گے۔

رومنی يہ وضاحت کرنے ميں ناکام رہے ہيں کہ وہ صدر اوباما کی نظام صحت کی اصلاحات کی کيوں مخالفت کر رہے ہيں حالانکہ ان ميں انہی اصلاحات سے فائدہ اٹھايا گيا ہے جنہيں خود انہوں نے 2006ء ميں ميساچوسٹس کے گورنر کی حيثيت سے منظور کيا تھا۔ رومنی کے بقول اوباما رياستی سرمایے کی مدد سے معيشت کی گاڑی کو حرکت ميں لانا چاہتے ہيں جبکہ رومنی آزاد افراد کے ہاتھوں اقتصاديات ميں گرم بازاری پيدا کرنے کے قائل ہيں۔ چھ نومبر کے صدارتی اتخابات يہ دکھائيں گے کہ امريکی اوباما کی سماجی فلاحی رياست کے حامی ہیں يا رومنی کے آزاد مقابلے والے معاشرے کے۔

C. Bergmann, sas/R.Mudge,aa